کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 201
ابھی تک جتنی قرآنی سیرت نبوی پر مبنی کتابیں لکھی گئی ہیں وہ بہت تشنہ بلکہ ناقص ہیں وہ صرف چندجہات اور گوشوں کا احاطہ کرتی ہیں۔ خاص طور سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات اور سیرت طیبہ کی تفصیلات بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ اس خاص موضوع اور بالخصوص مکی سیرت نبوی قرآنی پر ایک خاص تحقیقی مطالعہ دومختلف زاویوں سے ابھی باقی ہے۔ (161)۔ مکی احادیث روایتی علماء کی روایت پسندی سے زیادہ ان کی تحقیق وجستجو او رتجزیہ کی کمی ہے کہ وہ مکی احادیث کا سراغ نہیں لگا سکے۔ مکی احادیث کی ترکیب وعنوان ذرا عجیب بھی لگتا ہے کہ کان آشنا اور عقل روشناس نہیں اورفکر انسانی میں ان کا کوئی نقش ثبت نہیں ورنہ فطری بات ہے کہ وحی الٰہی میں اس کا ذکر اول آنا چاہیے کہ اسی سے نبوت محمدی بنی تھی اور شروع ہوئی تھی، رویا، صالحہ نقطہ سے آغاز ہوا تھا۔ پھر رویاء صالحہ کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قراردیا گیا۔ تنزیل قرآن کریم کے بعد اور اس کے ساتھ ساتھ تنزیل حدیث کا بھی سلسلہ جاری رہا کیونکہ وہ دونوں۔ قرآن وحدیث۔ دین وشریعت کے اساسی سرچشمے ہیں اورحدیث وسیرت وسنت نبوی کا خزانہ بھی ہے۔ یہ ایک مفصل ومدلل تحقیق کا موضوع ہے۔ (162)۔ یہاں اختصار کے ساتھ علم حدیث وسنت کے آغاز وارتقا کا خاص مکی عہد میں ایک ذکر کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے یہ اصولی بات سمجھ لینی چاہیے کہ مکی حدیث کی ترسیل وروایت اور بیان وتدوین کسی زمانے میں ہوئی ہو، ان کے زبان رسالت سے واردہونے کا واقعہ مکی د ور کا ہے اور ان کی روایت وبیان صحابہ کا معاملہ بھی مکی صحابہ تک ہی لامحالہ جاتا ہے(163)۔ نام ونسب نبوی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت ابراہیم علیہ السلام تک آپ کا نسب، خاندان،