کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 200
کے علاوہ دین وشریعت ابراہیمی کا ذکر دوسری سورتوں میں بھی ہے۔ انعام:75۔ 82 میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی توحید پرستی اور شرک سےاجتناب کا بہت اہم ذکر ہے۔ اعراف، مذکورہ بالا ہود:68 ومابعد، سورہ مریم :41 ومابعد، سورہ انبیاء:51۔ 21 وغیرہ۔ ان مکی سورتوں میں دوسرے انبیاء کرام کے ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کو بالعموم شامل کرکے ان کو ایک امت واحدہ قراردیا گیا ہے۔ امت کا یہ قرآنی تصور واصلاح اسلامی امت اور ملت کی شناخت ہے اوردوسری انسانی تفریضات امت وملت سے قطعی مختلف۔ دوسرے علوم مکی سورتوں میں انفس وآفاق(انسانوں) اور کائنات کی بہت سی حقیقتوں کا انکشاف کیا گیا ہے جن کا ذکر بہت تفصیل کا تقاضا کرتا ہے۔ مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ زمین وآسمان اور ان کی پہنائیوں میں چھپے تمام حقائق کا بیان ملتا ہے اور وہ تمام علوم کا بیان ہے۔ چاند، سورج، ستاروں کی گردش یاباہمی رفاقت، آسمان وزمین اور ان کے اندر کے حقائق، سمندر وخشکی سے متعلق عجائب اور کائنات کی تمام ظاہر اور چھپی ہوئی چیزوں کا ایک قطعی بیان ہے جو مختلف علوم سے امی عربوں کو اورتمام انسانوں کو آشنا کرتا ہے۔ (160)۔ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی مکی سورتوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات وسوانح، شخصیت وکردار، رسالت ونبوت، ختم المرسلین اور آفاقیت اور دوسری مختلف جہات کا ذکر اتنا مفصل ومدلل ہے کہ ان کی بنا پر پوری مکی سیرت نبوی لکھی جاسکتی ہے۔ نسل ابراہیمی و اسماعیلی سے خاص ربط وتعلق، مکہ میں بعثت اور اس کا مقصد ومقام، بعثت سے قبل کی پاکیزہ زندگی جو دلیل نبوت وعظمت ہے، رسالت محمدی کی آفاقیت اور ختم نبوت، تبلیغ و انداز کی کیفیت اور ان کے مراحل، مومنین ومخالفین کی حیثیت وغیرہ اہم مباحث ہیں۔