کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 199
ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ)) الخ۔ مختلف آیات میں پھر بتایا ہے کہ ان کی ہدایت کے لیے وہ ا ن کے درمیان وقفہ وقفہ سے اپنے رسولوں کو بھیجے گا تاکہ وہ لا علمی کا بہانہ نہ بنا سکیں۔ مکی آیات اور سورتوں میں جن انبیاء کرام کا ذکر ہے وہ ہیں:حضرات نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام، اسماعیل علیہ السلام، اسحاق علیہ السلام، یعقوب علیہ السلام، داؤد علیہ السلام، سلیمان علیہ السلام، ایوب علیہ السلام، یوسف علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام، ہارون علیہ السلام، زکریا علیہ السلام، یحییٰ علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام، الیاس علیہ السلام، الیسع علیہ السلام، یونس علیہ السلام، لوط علیہ السلام اور ان سب کے سیدوخاتم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم (انعام:74۔ 80 وغیرہ)
سورہ اعراف:59 میں حضرت نوح علیہ السلام او ر ان کی قوم کے بعد حضرت ہود علیہ السلام اور ان کی قوم عاد، حضرت صالح علیہ السلام اور ان کی قوم ثمود حضرت لوط علیہ السلام اور ان کی قوم، حضرت شعیب علیہ السلام اوران کی قوم مدین وغیرہ دوسرے انبیاء کرام کا ذکر کرکے ان کے اہل ایمان ومنکرین کا حال بتایا ہے۔ سورہ یونس، سورہ ہود او رکئی دوسری سورتوں اور اُن کی آیات میں خاص کر سورہ انبیاء وغیرہ میں رسولوں کا حال بیان کیا ہے اور سورہ یوسف خاص ان کے کمال وجمال کا بیانیہ ہے۔
حضرت ابراہیم واسماعیل علیہما السلام
سلسلہ انبیاء میں خاص حضرات ابراہیم علیہ السلام اور ان کے فرزند اکبر حضرت اسماعیل علیہ السلام کا ذکر خیر کئی مکی سورتوں میں ایک ساتھ یا الگ الگ کیا ہے۔ اس کی خاص اہمیت یہ ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ہی نسل سے تھے۔ اور ان کی دعا کی وجہ سے مبعوث کیے گئے تھے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ کے پاس ذریت ابراہیمی میں کی گئی تھی اور وہ ملت ابراہیمی۔ اسماعیلی کے احیاء کرنے اور اس کی تکمیل کرنے والے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے النبی الامی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے پیروؤں کے قریب ترین(اولیٰ) اور ان کا وارث اور ان کا جانشین بھی قراردیا ہے۔ خانہ کعبہ کی تعمیر، حج وعمرہ وغیرہ کی اقامت کا بھی ذکر اسی وجہ سے ہے۔ سورہ ابراہیم کو پوری مکی سورہ بتایا گیا ہے جس میں بنیادی معاملات ہیں۔ ان