کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 194
کتاب الٰہی، قرآن مجید، اسی قطعی علم کا اولین اور اہم ترین خزینہ ہے جو فلاح دنیا اور فلاح آخرت دونوں کی سعادتوں کی طرف دیتا ہے۔ حدیث نبوی بھی وحی الٰہی ہے اور اس میں بھی علم قطعی دیا جاتا ہے۔ وہ ہے تو کلام الٰہی مگر وہ زبان رسالت سے ادا کیا جاتا ہے جبکہ قرآن کریم کے الفاظ بھی کلام اللہ ہیں۔ حدیث وسنت نبوی دونوں مل کر قرآن مجید کی تشریح وتعبیر اور توضیح وتکمیل کرتے ہیں۔ رسول کی موجودگی کتاب اللہ کے لیے اسی لیے ضروری ہوتی ہے کہ وہ برت کردکھاتا ہے۔ اس قطعی علم یا یقینی ذریعہ علم کا دائرہ صرف دین وشریعت کے یا ہدایت الٰہی کے بہت محدود وتصور وعمل تک محدود نہیں ہے بلکہ بہت وسیع وعریض ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی ان تمام قدرتوں، نشانیوں، احسانوں اور کاموں کے حوالے سے انسانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے ان کے خالق ورب سے جوڑتا ہے۔ وہ علوم وفنون کی کتاب بھی ہے اور ایسی کتاب جو انسانوں کےنفوس اور آفاق کی آیات بیان کرکے علم ویقین عطا کرتا ہے اور زندگی کا مقصد بتاتا ہے۔ قرآن وحدیث میں اسی بنا پر دینی علوم واحکام کا سب بڑا اور سب سے بنیادی خزانہ ہے اور اسی سے تمام دوسرے علوم انسانی اور ان کے ذرائع استفادہ کرتے ہیں۔ کتاب تذکیر وصحیفہ ہدایت میں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مختلف علم وفنون سے آگہی بخشتی ہیں۔ ان میں سماجی علوم جیسے تاریخ وسیرت، فلسفہ وکلام وغیرہ بھی شامل ہیں اور سائنسی علوم وحقائق بھی موجود ہیں جیسے علوم جغرافیہ، فلکیات وہندسہ، طبعیات ونباتات وجمادیات وغیرہ۔ معاصر جاہلی عربوں اور صحابہ دونوں کو ان سے علوم و معارف ملے۔ (156)۔ مکی سورتیں یہ سب کو معلوم ہے کہ قرآن مجید کی تنزیل مکہ مکرمہ میں شروع ہوئی اور تیرہ سال تک برابر ہوتی رہی اور کل 87 سورتیں اس دور میں اتریں۔ ان مکی سورتوں کا تجزیہ ومطالعہ بھی کیا گیا ہے جو مختلف نوعیت کا ہے مگر ان کا عام مطالعہ وتجزیہ مدنی