کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 192
العاص اموی، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ وغیرہ۔ 150۔ مکی دور نبوی کے کتاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم (کاتبین نبوی) پر ملاحظہ ہو: مفصل بحث کے لیے، عہد نبوی میں تنظیم ریاست و حکومت باب ششم کاتبین کی بحث : بلا ذری 2/1280۔ 1281۔ اسماء کتاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم حواشی ڈاکٹر یوسف مرعشلی میں بھی کئی اہم قدیم و جدید کی کتابوں کا ذکر ہے جیسے محمد علی بن حدیدہ انصاری(م783، 138)المصباح المضئی فی کتاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم حیدر آباد دکن 1396ھ، ابن طولون، اعلام السائلین عن کتاب سید المرسلین، دمشق 1348ھ محمد مصطفیٰ اعظمی، کتاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم بیروت 1401ھ 151۔ قرآن مجید سورہ مائدہ: 2۔ ((وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ))اگرچہ مدنی آیت و تنزیل سے لیکن اس کا حکم مستقل ہے اور گزشتہ انبیاء کرام کے زمانے سے چلا آرہا ہے۔ 152۔ مناصب قریش پر بحث ملاحظہ ہو اور خاص کر مکی اسوہ نبوی میں مسلم منصبداروں کے اپنے مناصب پر بحال رہنے پر بحث۔ 153۔ صحیفہ مقاطعہ (بائیکاٹ) میں قریشی اکابر کی مالی اور سامان رسد کی امداد کا ذکر گزر چکا ہے کہ وہ کھانا اور گیہوں وغیرہ پہچاتے تھے۔ حضرت نعیم بن عبد اللہ عدوی کے لیے ملاحظہ ہو اصابہ اسد الغابہ میں ترجمہ حضرت نعیم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ عہد نبوی کا تمدن، 236ومابعد، حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور امیہ بن خلف جمحی کے باہمی معاہدے کا ذکر اقتصادی معاملات میں آچکا ہے۔ 154۔ بخاری، مسلم، کتاب التفسیر، سورہ روم، سورہ ص، سورہ دخان، مسلم، ((كتاب الرقاق، باب الدخان))میں تفصیل ہے۔ فتح الباری م8/649۔ ومابعد، حدیث بخاری 4774۔ حدیث مذکورہ بالا اور اس کے اطراف پر بحث و تحقیق کی ضرورت ہے۔ یہاں صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تمام بیانات راویوں کے ہیں جو ان کے قیاس پر مبنی ہیں اور اس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان شامل نہیں ہے، حافظ ابن حجر عسقلانی نے سورہ روم میں اس موضوع پر کلام ہی نہیں کیا۔