کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 191
کرنے والے بن گئے تھے۔ ابن اسحاق، ابن ہشام 1/109۔ 112۔ حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ لائیں تو راستہ میں بعض اہل حبشہ نے قیافہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان پہچان لی تھی۔ خاص قیافہ شناس تھے جو اپنے فن کے ماہر ہوتے تھے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام کے ذکر میں بخاری میں ہے۔ 146۔ عبداللہ بن اریقط دئلی کا ذکر بطور دلیل اور راہبر ہجرت نبوی کے باب میں بخاری و مسلم اور دیگر کتب حدیث وسیرت کے حوالے سے گزر چکا۔ 147۔ حدی خوانی، رجز خوانی وغیرہ شعر خوانی کی ایک خاص صنف تھی اور اس کا قریبی تعلق غناءو نغمہ سرائی اور موسیقی سے تھا۔ حدی خواں بالعموم مرد ہوتے تھے جو خوبصورت آواز کے علاوہ اس فن کے ماہر ہوتے تھے۔ مدنی دور کے بعض صحابہ اس میں ممتاز تھے لیکن مکی دور کے بھی حدی خواں تھے کیونکہ وہ عرب سماج و تمدن کی ایک خاص اور مستقل روایت تھی۔ اس جاہلی روایت کو برقرار رکھا گیا تھا۔ مقالہ حدی اور : غنا“، اردو دائرہ معارف اسلامیہ۔ 148۔ بخاری حدیث حکیم بن حزام وغیرہ نیز مذکورہ بالا کتب سیرت، بحث کے لیے کتاب خاکسار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حکیم حزام رضی اللہ عنہ (زیر طبع) 149۔ حضرت ورقہ بن نوفل اسدی رضی اللہ عنہ کے علوم و فنون میں قراءت، کتابت کے علاوہ عبرانی کتابوں اور انجیل و تورات کے پڑھنے کے علاوہ ان کے شارح و ترجمان ہونے کا بھی ذکرہے: فتح الباری 7/704۔ ابن اسحاق، ابن ہشام 1/156، ((وكان ورقة قد تنصر، وقرأ الكتب، وسمع من أهل التوراة والإنجيل))ابن کثیر وغیرہ کے مطابق حضرت ورقہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ امیہ بن ابی الصلت ثقفی شامی اسفار کے دوران گرجوں اور معبدوں میں جاتے تھے اور وہاں اہل علم سے باتیں کرتے تھے اور ان سے کتابیں خریدلاتے تھے۔ طائف میں ایک کتاب خانہ قائم کر لیا تھا۔ یہودونصاری کے احباراور علماء کے کتابیں پڑھنے اور لکھنے کا ذکر قرآن مجید کی آیات میں بھی ہے جیسے سورہ انعام : 91، قلم 37۔ اوراحادیث کی کتابوں میں بھی ہے۔ الکاتب کے لقب سے متعدد مکی نوجوان اور اکابر معروف تھے جیسے عبداللہ رضی اللہ عنہ ( حکم) بن سعید بن