کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 19
خطبہ اول
مکی عہد نبوی کی تفہیم ونگارش
مؤلفین سیرت کے عجز وقصور کے اسباب
بلاخوف ملامت وتردیداور پورے ایمان وایقان اور تمام تر خلوص وانصاف کے ساتھ خاکسارانہ اظہار حقیقت واقعہ وتجزیہ ہے۔ سب کے سب قدیم وجدید مصادر سیرت کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ انہوں نے بعد کے مدنی دور حیات وعمل کواتنا درخشاں، تابندہ اور خیرہ کن بناکر پیش کیاکہ مکی عہد حیات وسیرت اس کی ایک محض پرچھائیں بن کررہ گیا۔ اس جانبدارانہ نگارش اورغیرمنصفانہ تدوین میں اصل رجحان سیرت نگاری بنیاد ی قدیم مؤلفین سیرت اور ان کا سرچشمہ علم جامعین روایات نے قائم کیا۔ اخبار وروایات کے بیشتر وجامعین کرام کے سر زیادہ الزام نہیں دھراجاسکتا کہ ان کی تدوینات اور نگارشات وترسیلات کاخاطر خواہ ذخیرہ ہمیں نہیں ملا(۱)۔
اسلامی صدی کادور اصل یعنی پہلی صدی ہجری /ساتویں صدی عیسوی کے اولین مؤلفین سیرت جیسے حضرت عروہ بن زبیر اسدی رحمہ اللہ علیہ (م۹۴ھ) اور امام محمد بن مسلم بن شہاب زہری (م۱۲۴ھ) کی تالیفات سیرت میں بھی یہ غیر منصفانہ رجحان نظر آتاہے لیکن وہ مؤثرنہیں رہا۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ ان کی تصانیف سیرت زیادہ شہرت نہ پاسکیں اور نہ مقبولیت حاصل کرسکیں۔ وہ مواد وپیشکش میں خاصی تشنہ وخام تھیں۔ قدیم کلاسیکی سیرت نگاری کے اصل امامان ہمامان تھے:محمد بن اسحاق مطلبی رحمہ اللہ (۸۰۔ ۱۵۰) اور محمد بن عمر واقدی رحمہ اللہ (۱۳۰ھ۔ ۲۰۷ھ) اور ان میں بھی نہاد کار تھےامام ابن اسحاق جن