کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 189
کے ماہر فن بڑھئی کے تعمیر میں حصہ لینے کا ذکر کتب سیرت میں ہے: ابن اسحاق، ابن ہشام، حضرت ہالہ بنت خویلد اسدی رضی اللہ عنہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے بازاراور دکان تجارت میں ملاقات کا ذکرابن کثیر، 1/266۔ 267میں ہے۔ خواتین کے پیشوں کے لیے ملاحظہ ہو:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خواتین 139۔ ومابعد، فتح الباری، 1/613ومابعد اور حدیث ابن ماجہ 3558:قمیص کے غسیل اور بلاد ھلی ہوئی (غیر مقصور)کا حوالہ ہے اور دوسرے شارحین نے بھی اس پیشہ قصاری کا ذکر کیا ہے۔ 134۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت سودہ رضی اللہ عنہا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح نبوی کا رشتہ لگانے میں حضرت خولہ رضی اللہ عنہا بنت حکیم اور حضرت منیہ بنت یعلیٰ رضی اللہ عنہ کا ذکر نکاح نبوی کے ضمن میں آچکا ہے۔ پیشہ ورنسبت لگانے والے اور والیوں کا ذکر غزوہ طائف وحنین کے حوالے سے آتا ہے۔ عہد نبوی میں قریش و ثقیف کے تعلقات میں ان کا ذکر ہے۔ 135۔ عہد نبوی کا تمدن باب موسیقی، 759۔ 780۔ :پیشہ ور موسیقی والوں یا نغمہ سراؤں کو غزال، غزالہ بھی کہا جاتا تھا۔ عبداللہ بن خطل ادری کی قینات کے لیے بلاذری 1/290۔ ومابعد، گانا بجانا یاخوشی اور مسرت کے مواقع پر کمسن بچیوں اور بڑی عمر کی عورتوں کا موسیقی ریز ہونا یا مردوں کا گانا اور رجز خوانی وغیرہ کرنا عام افراد کا سماجی رویہ تھا۔ یہ نغمہ خوانی اور اس کی متعدد اقسام عہدنبوی کے کے مکی دور میں بھی تھیں۔ شادی بیاہ ولادت و ولیمہ، استقبال و فتح وغیرہ کے مسرت کے مواقع پران کی مجلسیں برپا کی جاتی تھیں: بخاری :5147، فتح الباری، 253۔ 255، ابن ماجہ، حدیث 1896۔ 136۔ ابن سعد 3/164، فتح الباری 10۔ 418۔ 422، عورتوں کے ختنے اور ان کی ختانہ کا ذکر خاص ہے۔ 137۔ حجام و حلاق اور قصر کرنے والوں کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے خاص کر حج و عمرہ میں حلق و قصر کرنے کے ضمن میں آتا ہے۔ اصابہ، اسد الغابہ میں بعض صحابہ کا خاص پیشہ بتایا گیا ہے، ابن سعد 1/216۔ 219۔ میں متعدد واقعات حجامت ہیں۔ ان میں مختلف پیشہ ورحجام تھے: (1)حضرت طیبہ حجام رضی اللہ عنہ کا عام خراج (معاوضہ) تین صاع غلہ تھا جس میں سے ایک صاع