کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 188
لیے ایک خاص اصطلاح ہے اجرت و مزدوری کی قسمیں بہت تھیں اور ان کے مآخذ بھی بہت ہیں۔ لیکن وہ زیادہ ترکتب سیرت وحدیث میں بکھرے ہوئے ہیں۔ ان کا ذکر پیشوں کی خاص بحث میں آتا ہے۔
132۔ تجارت کے مذکورہ بالا مآخذ کے علاوہ ملاحظہ ہوں۔ ابن قتیبہ دینوری، المعارف، مختلف اکابر قریش کے پیشوں کے لیے ابن ہشام 1/78۔ 79۔ 129۔ 31 وغیرہ 2/231ومابعد۔ چھوٹے بڑے کاروانوں کے بارے میں کتاب المنمق، 455۔ 459۔ کتاب المحبر، 173، 178۔ تجارتی شریک اور ندیم کے لیے عرب تجارت میں بالخصوص مکہ اور ثقفی تجارت اور یثربی کاروبار میں ایسی روایت شریک وندیمی بہت پختہ تھی اور وہ سماجی واقتصادی ارتباط کے علاوہ سیاسی اور تہذیبی جہت بھی رکھتی تھی۔ دوندیموں یا شریکوں کے درمیان بہت گہرے تعلقات استوار ہو جاتے تھے جو تازندگی رہتے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی ایسے تجارتی شریک اور ندیم تھے۔ جدامجد عبدالمطلب ہاشمی کے پہلے ندیم حرب بن امیہ تھے اور دوسرے عبداللہ بن جدعان، عم مکرم حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب ہاشمی کے دوست، ندیم شریک اور یار غار حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ ابن حرب اموی تھے اور دونوں نے ساتھ ہی اسلام قبول کیا تھا۔ ایک اور اموی ہاشمی اور قریشی جوڑے (ندیم کے جوڑے) میں سے ایک نے اپنے تاخیرسے اسلام کی وجہ یہی بتائی تھی کہ میرے ندیم و شریک روکتے رہے تھے اور میں ان کی محبت میں مارا گیا۔ مزید بحث کے لیے اسلامی احکام 387۔ 388، اصابہ، اسد الغابہ میں تراجم صحابہ، ان کے پیشوں اور تجارتی ندیموں اور بازاراور ہاٹ میں سودا بیچنے کے لیے۔
133۔ ابن قتیبہ المعارف کے مذکورہ بالا ماخذ کے علاوہ اکاد کا حوالےام کتب سیرت میں بھی ملتے ہیں جیسے حضرت خباب رضی اللہ عنہ بن ارت تمیمی کے ماہر فن قین وحداد ہونے کا ذکر بخاری: ابن اسحاق ابن ہشام میں بھی ہے زرگر، سکہ ساز اور چاند ی کاکام کرنے والوں کا حوالہ اور ان کے سامان تجارت کا ذکر قریشی کاروان تجارت میں ملتا ہے اور دوسری کتب میں بھی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم بنانے کا واقعہ تو مدنی دور کا ہے مگر اکابرقریش کے خوا تیم اور زیورات کا ذکر بھی ملتا ہے اور ان کو بنانے والے مکی زرگر ہی تھے۔ کعبہ کی تعمیردوم کے زمانے میں رومی جہاز