کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 186
ملی۔ خاص طائف و ثقیف کے علاقے میں بن امیہ کے شیوخ ابو حیحہ سعید بن العاص اموی اور ابو سفیان بن حرب اموی کی خاصی بڑی جائیدادیں تھیں۔ ان کے ہاں مدتوں قیام کرنے کے واقعات کا ذکر کتب سیرت میں ملتا ہے۔ چند ناموں کے ملنے کے سبب لوگوں کا خیال ہے کہ چند خاندانوں کے اموال تھے یہ صحیح نہیں ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ تمام مالدار قریشی خاندانوں اور ان کے اکابرو شیوخ کے اموال طائف کے علاقے اور ثقیف کے درمیان بکھرے تھے۔ ان کی وجہ سے اکابر ثقیف سے اکابر قریش کے اختلافات اور جھگڑے بھی ہوتے تھے جو بہر حال سلجھ جاتے تھے کہ دونوں کے مفادات اسی میں تھے، اموال عاص سہمی کے لیے بلاذری 1/327۔ 328مفصل بحث کے لیے کتاب خاکسار :، عہد نبوی میں قریش و ثقیف کے تعلقات جس کے مآخذ بہت سے ہیں جیسے ابن حبیب بغدادی کتاب المنمق98۔ 99بلا ذری، 1/74۔ 327۔ 333وغیرہ ابن سعد 1/87۔ 88۔ ذوالحرام نامی مال عبدالمطلب، ابن اسحاق، ابن ہشام2/28۔ 31وغیرہ۔ نخلہ میں واقع مال عتبہ و شیبہ جس کا ذکر سفر طائف نبوی میں آتا ہے، بلاذری 1/368ابن سعد 4/100۔ 101۔ ابو احیحہ سعید بن العاص اموی کا مال طائف جہاں وہ موت تک رہا: واقدی 971۔ وغیرہ مال ابو سفیان بن حرب اموی مذکورہ بالا مآخذ اموال ولید بن مغیرہ مخزومی اور ان کے فرزندوں کے۔
125 یثربی اموال اور ان کی زراعت کا ذکر بالعموم نبوی غزوات و سرایا کے بیان کے ضمن میں آتا ہے یا حدیث شریف کے مآخذ میں۔ اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ زراعت یثرب میں مدنی دور میں پھلی پھولی تھی۔ وہ مدتوں سے زرعی علاقہ چلا آرہا تھا اور اس کی خاص پیداوار کھجورتھی۔ کھجور کی تجارت اور اس کی مکہ و قریش میں درآمد کا ذکر سیرت نبوی کے علاوہ جاہلی دور میں بھی ملتا ہے۔ مفصل بحث کے لیے ملاحظہ ہوں۔ بخاری کتاب الزراعہ وغیرہ کے ابواب اور فتح الباری کے مباحث نیز کتاب الاطعمہ کے ابواب جیسے لوکی کے لیے حدیث 378۔ پیاز کے کھیت کے ذکر کےلیے، فتح الباری 9/711۔ 712، چقندر کی پیداوار کے لیے حدیث بخاری 5403۔ اوس و خزرج کے خاص مشغلہ زراعت کے لیے حدیث بخاری، کتب خاکسار : عہد نبوی کا تمدن غزوات نبوی کے اقتصادی پہلو وغیرہ۔