کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 184
تجارت قریش، نیز ملاحظہ ہو کتاب خاکسار: عہد نبوی میں تجارت(زیر مطبع)۔
118۔ تفصیل تجارت نبوی کے لیے مذکورہ بالا کتاب ملاحظہ ہو، مآخذ ہیں: البدایہ والنہایہ2/، فتح الباری مذکورہ بالا۔
119۔ عہد نبوی میں تجارت ہجرت مدینہ کے واقعات میں ابن اسحاق وغیرہ کی روایات مذکورہ بالا شبلی 1/185کے مختصر اشارات اسواق عرب، تجارت نبوی اور مدنی معیشت کے ابواب میں۔
120۔ اسواق العرب، شام ویمن اور عراق وحبشہ پر بحث کے لیے مذکورہ بالا کتاب و مقالات ملاحظہ ہوں۔ حج وعمرہ کے باب میں ان اسواق العرب کاذکر بہت آتا ہے اور کتب حدیث میں بھی ملتا ہے جیسے بخاری، فتح الباری۔
ہجرت حبشہ کے ضمن میں اسحاق ابن ہشام، بلاذری وغیرہ نے قریش مکہ اور مسلم صحابہ کے تجارتی روابط کا ذکر کیا ہے کہ حبشہ میں خاص مال مکہ ادم (کمایا ہوا چمڑا) بہت مقبول تھا اور قریشی وفد کے اکابر اس کی بڑی تعداد ساتھ لے گئے تھے۔
مقامی تجارت میں بھی ادم (کھالیں) بہت مقبول تھیں۔ ان کے علاوہ چاندی اور دوسرےسامان تجارت بھی وہ ساتھ لے جاتے تھے۔ ایک دلچسپ اور اہم حقیقت یہ تھی کہ قریشی تاجر خواہ مسلم ہوں یا غیرمسلم ہر موقعہ پر، میلہ ٹھیلہ میں تہوار و تقریب میں، حج کے مراسم میں حتی کہ جنگوں اور غزوات و سرایا میں بھی سامان تجارت ضرور رکھ لیتے تھے اور موقعہ ملتے ہی خریدو فروخت اور کاروبار کرتے تھے۔ اسی وجہ سے قریش مکہ کو غیر معمولی تاجر کہا جاتا تھا۔
ثقیف اور طائف کے دوسرے قبیلوں اور علاقوں سے بھی قریش اور صحابہ کرام کے تجارتی تعلقات بہت وسیع تھے اور ان دونوں جڑواں شہروں یا قریوں کے درمیان مسلسل آمدورفت بلکہ روزانہ اور ہمہ وقت رہتی تھی۔ طائفی اور ثقفی چھوٹے بڑے کارواں اور تنہا تاجراور اکادکا تجارت پیشہ افراد ہر وقت طائف سے مکہ مکرمہ روزانہ ضرورت کا سامان جیسے سبزی، دہی، پنیروغیرہ کی درآمد پر منحصر تھی۔