کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 183
حواشی
114۔ شاہ ولی اللہ دہلوی کی حجۃ کی فصل خاص جو جاہلی حال کے اصلاح و تعمیر نبوی کے اصول پر ہے، سیرت و حدیث سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ عام سیرت نگار اور روایتی علماء اس اصول و حکمت سے واقف نہیں ان کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وجودت اسلامی دین و شریعت کی ندرت و منزلت صرف اس خیال و فکر میں نظر آتی ہے کہ آپ گزشتہ تمام کی بربادی اور از سر نو تمام نئی تعمیر چاہتے تھے۔
115۔ حدیث و سیرت اور تاریخ کے تمام واقعات و حقائق ان چار ذرائع پیداوارکا ذکر ہی نہیں کرتے انبار عظیم لگاتے ہیں۔ مسلم مفکرین میں متعدد نے اس پر اصولی بحثیں بھی کی ہیں۔ ان میں سے ایک امام ابو حنیفہ کے شاگرد رشید امام محمد شیبانی بھی ہیں۔ ان کی کتاب ((الاكتساب في الرزق المستطاب))تحقیق محمود عرنوس، دارالکتاب العلمیہ، بیروت1406/1986ءمیں ان ہی پر مفصل بحث ہے۔ ان کے لیے چاراصطلاحات یہ استعمال کی ہیں: اجارہ، تجارہ زراعہ اور رضاعہ، یہی المکاسب الاربعہ ہیں، نیز ملاحظہ ہو مقالہ خاکسار: عہد نبوی میں مسلم معیشت : مکی دور میں اور مدنی دور میں: تحقیقات اسلامی علی گڑھ 1989ء، 1990کتاب خاکسار:غزوات نبوی کے اقتصادی پہلوغزوات نبوی کی اقتصادی جہات، لاہور2007ءعلی گڑھ 1999ءنیز معاش نبوی، کتب خانہ سیرت کراچی 2015ء۔
116۔ مذکورہ بالا کے علاوہ دوسرے مقالات خاکسار بھی ملاحظہ ہوں۔
117۔ سورہ ایلاف اور اس کی تفسیر طبری، قرطبی، ابن کثیر وغیرہ کے علاوہ کتب سیرت کے مباحث