کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 182
کے اشعار بھی ملتے ہیں۔ دوسرے مآخذ میں ان پر کافی عمدہ مواد موجود ہے۔ ان کے علاوہ مکی مہاجرین قریش میں ابو احمد بن جحش بن رمأب وغیرہ کے اشعار ہیں جن میں قریشی مظالم اور وطن چھوڑنے کا ذکر بہت زیادہ کرب ناک ہے۔ مکی دور نبوی کا شعر وادب صرف حادثاتی یا عارضی نوعیت کا نہیں ہے۔ وہ تاریخی واقعات کا بیان بھی ہے اور بلند پایہ ادب کا نمائندہ بھی۔ بلاشبہ ابن اسحاق کے بہت سے اشعار پر نقد کیا گیا ہے کہ وہ صحیح نہیں ہیں۔ ان کے جامع نے بھی ان پر نقد کرکے جن کو صحیح نہیں سمجھا نکال دیا ہے۔ مگر بہت سے اشعار کو صحیح قرار دے کر ان کو باقی رکھاہے۔ ابن ہشام کے علاوہ دوسرے مورخین ونقادین نے بھی ان میں بہت سے اشعار کی تصدیق وتصحیح کی ہے۔ خاص کر صحابہ کرام کے اشعار ان کے دیوان میں ملتے ہیں اور ان کے علاوہ دوسرے مآخذ حدیث وسیرت میں بھی۔ وہ ان کی صحت کے لیے کافی گواہی ہیں۔ تاریخی اور واقعاتی شہادت کے اعتبار سے یہ واقعہ بھی ہے کہ اس دور میں مسلم اور غیر مسلم اور خاص کر مشہور ومسلم شعراء بہرحال شعر کہتے تھے۔ ان میں امیہ بن ابی الصلت، لبید بن ربیعہ اور حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ وغیرہ کافی اہم شعراء تھے اور ان کے شعری ادب نے عربی ادب کو مالا مال کیا تھا۔ مکی دور کے نبوی تمدن ومعاشرے کے مطالعہ کے لیے ان ادبی اکتسابات اور شعر وادب کے کارناموں کا مطالعہ اور تاریخی واقعات اور سیرتی سوانح میں ان کے تفاعل وکردار کا تجزیہ بہت اہم گوشہ سیرت وتاریخ ہے۔