کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 181
صحابہ کرام میں سے متعدد مشہور ومعروف اور بعض نسبتاً کم مشہور شعراء بھی تھے۔ ان میں سے ایک حضرت حکیم رضی اللہ عنہ بن امیہ سلمی، حلیف بنی امیہ تھے۔ جو اسلام لے آئے تھے اور اپنی قوم کو عداوت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے روکتے تھے۔ ان کے چار اشعار میں سے ایک ہے۔ ((هَلْ قَائِلٌ قَوْلًا هُوَ الْحَقّ قَاعِد ** عَلَيْهِ وَهَلْ غَضْبَانُ لِلرّشْدِ سَامِعُ)) مہاجرین حبشہ نے حضرت نجاشی کی جواروحمایت پانے پر حمد وشکر کا اظہار شعر میں بھی کیا تھا۔ وہ اولین مہجری شعر وادب بھی ہے اور اس کے نمائندے شاعر صحابہ تھے:عبداللہ رضی اللہ عنہ بن حارث سہمی جن کے کافی اشعار نقل کیے ہیں۔ ابوطالب ہاشمی جیسے مکی اکابر نے بھی شاہ نجاشی کو حمایت مہاجرین پر اپنے اشعار میں ابھارا تھا۔ حضرت لبید بن ربیعہ کلابی نے اسی زمانے میں ایک قریشی مجلس میں اپنا مشہور قصیدہ پڑھا تھا جس کا کلیدی شعر تھا: ((ألا كُلُّ شيءٍ ما خَلا اللّهُ باطِلُ وكلُّ نعيمٍ لا مَحالة َ زائِل)) اور اس کے دوسرے مصرعہ پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن مظعون جمحی رضی اللہ عنہ نے نقد کرتے ہوئے کہا تھا: ((كذبت، نَعِيمُ الجنة لا يزول، )) اور اپنے نقد شعرومعنی کے لیے قریشی اکابر سے مارکھائی تھی۔ یہ معنوی نقد کی ایک مثال ہے۔ مدنی شاعر رسول حضرت حسان بن ثابت خزرجی رضی اللہ عنہ کا تقرر تو مدنی دور کا واقعہ ہے مگر ان کی شاعری کا ایک بڑا حصہ جاہلی دور اور مکی عہد کا بھی ہے۔ انہوں نے مکی دور کے متعدد واقعات اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف وتوصیف اور حمایت اسلام میں قبل ہجرت بہت سے اشعار، قصیدے اور مرثیے وغیرہ کہے تھے۔ ان میں صحیفہ مقاطعہ کو ختم کرانے والے اکابر قریش میں سے دو۔ مطعم بن عدی نوفلی اور ہشام بن عمرو۔ کی مدح اور اول الذکر کی وفات پر مرثیہ بھی کہا تھا۔ وہ تمام اشعار حسان رضی اللہ عنہ بہت بلند پایہ اور معنی خیز ہیں۔ متعدد ناقدین شعر نے حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے ان اشعار وقصائد کو بعد کے کلام سے فنی اعتبار سے بہتر قراردیا ہے۔ حضرت کعب بن مالک خزرجی رضی اللہ عنہ بھی ایک اہم شاعر یثرب تھے۔ انہوں نے بیعت عقبہ ثانیہ میں شامل تمام نقباء وغیرہ کے اسماء پر ایک مشتمل قصیدہ کہا تھا۔ مکی دور نبوی کے درمیان اسلام لانے والے بعض اور اکابر یثرب