کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 178
اجتماعی فنڈ میں چندے دیتے تھے۔ مناصب قریش کا ذکر سیرت میں آچکا ہے۔ وہ بارہ بڑے بطون قریش میں منقسم تھے اور وہ موروثی وخاندانی تھے۔ مثلاً قیادہ کا منصب بنو امیہ کے خاندان میں اور سقایہ کا بنو ہاشم میں، حجابہ وکلید کعبہ کا بنو عبدالدار میں منصب ایک نسل کےبعد دوسری نسل کے صاحب مروہ کومل جاتا تھا(152)۔ قومی معاملات میں مسلم حصہ دینی اختلافات اور قریشی اکابر کی مقاطعہ او ردشمنی کی پالیسی کے باوجود قریش کے منصب مزاج اور انسان دوست افراد، سردار اور طبقات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، بنوہاشم وبنو مطلب اور دوسرے خاندانوں کے مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے اور ان کے زمانہ عسرت میں کھانا پانی فراہم کرتے رہے تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اپنے غیر مسلم عزیزوں اور خاندان والو ں کے علاوہ دوسروں سے بھی حسن سلوک کرتے تھے کہ وہ خیر امت تھے اور سب کی بھلائی چاہتے تھے۔ صحابہ کرام میں حضرت نعیم رضی اللہ عنہ بن عبداللہ عدوی بڑے مالدار، فیاض اور مخّیر شخص تھے۔ وہ اپنے خاندان اور دوسرے قریشی خاندانوں کی بیواؤں، یتیموں او ربیکسوں کی دیکھ بھال کرتے تھے ان کے اس فیاضانہ انسانی واسلامی احسان کا یہ اثر ہوا کہ قریش مکہ کے ظالم اکابر نے ان کو ہجرت نہ کرنے دی اور کہا جو دین چاہو رکھو مگر یہاں سے نہ جاؤ کہ تم ہمارے شہر کے غریبوں کے مسیحا اور خدمت گزار ہو۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو مکہ مکرمہ میں رہنے اور خیر کے کام کرتے رہنے کی اجازت دے دی۔ اسی طرح حضرت عبدالرحمٰن بن عوف زہری رضی اللہ عنہ کو اپنے قدیم دوست امیہ بن خلف جمحی سے سماجی وتجارتی معاہدہ کی اجازت دے دی تھی جس کی رو سے دونوں فریق ایک دوسرے کے تجارتی اور اقتصادی مفادات کا نہ صرف اپنے اپنے شہر وعلاقہ میں تحفظ کرتے بلکہ ایک دوسرے کےجان ومال کی حفاظت اپنے اپنے علاقے میں کرتے۔ (153)۔