کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 17
اور اس کو ہماری مددکی ضرورت ہوتو وہ ہمارے پاس آجائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی لوگوں میں یہ خصوصیات پائی جاتی تھیں جس طرح حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کا ڈاکٹر صاحب نے تذکرہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اوائل عمرمیں جوحلف الفضول کاحصہ بنے وہ بھی بنیادی طور پر نیک لوگوں کا کام تھا۔ ا ور پھر ہم غریب کی مددکریں گے، ناداروں کے سر پر ہاتھ رکھیں، مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ یہ سارے وہ انسانی اوصاف ہیں۔
اورعزیزبچو!
میں آپ کو یاددلاؤں کہ جس وقت مکہ مکرمہ سے پہلی ہجرت حبشہ ہوئی اور لوگ نجاشی کے پاس چلےگئے۔ توقریش نے ان کے پیچھے ایک سفارت بھیجی، کہ نجاشی سے ان لوگوں کوواپس لے آئیں۔ مسلمانوں پر جوالزامات تھے ان کی خودنجاشی نے تردید کردی اور واپس نہ بھیجا۔ ہرقل کے دربار میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط قاصد لے کرپہنچا توحضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ تشریف لےگئے (ابوسفیان اس وقت مسلمان نہ تھے) اورہرقل نےا ن سے پوچھا کہ جوآخری نبی کے آنے کی نشانیاں تھیں۔ کیاان کے ساتھ سارے غریب لوگ ہیں ؟ کیاوہ سچ بولتے ہیں ؟کیاوہ ایسےہیں کیاوہ ایسےہیں ؟توابوسفیان نےکہا ہاں وہ ایسے ہی ہیں۔ ہاں وہ ایسے ہی ہیں۔ توکسی نے بعدمیں ان سے کہا کہ آپ نے ساری باتیں ٹھیک ٹھیک بتادیں، توابوسفیان رضی اللہ عنہ کہنے لگے میں مردآزاد ہوں جھوٹ کس طرح بولتا؟اپنے دشمن کے بارے میں بھی ایک عرب شہادت دیتا ہے تو وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ توشاید اللہ تعالیٰ نے پورے ان لوگوں میں سارے اوصاف اس لیے بچا کے رکھےتھے۔ کہ نبی آخرا لزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے آنےکےبعدپوری دنیا کی قیادت کرنی تھی۔ جاہلیت کے عربوں میں بہت سی اچھی باتیں تھیں جن کا ڈاکٹر صاحب نے ذکرفرمایا۔
میں بہت شکر گزار ہوں جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد مظہر یٰسین صدیقی صاحب کا کہ ہماری درخواست پہ یہ تشریف لاتے ہیں۔ ا ور ہم اس بات کا اہتمام کرتے ہیں کہ