کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 168
کے علاوہ چاندی پر مشتمل اشیاء بناتے تھے اور زیورات بھی۔ سونے چاندی کا کام کرنے والے زرگر(صائغ) عام طور سے سکہ ساز بھی ہوتے تھے۔ اوردرہم (چاندی) کے اور دینار(سونے کے) سکے بناتے تھے۔
بڑھئی: لکڑی کا مختلف کام اور ان کی تجارت کرنے والوں میں عتبہ بن ابی وقاص زہری، ولید بن مغیرہ مخزومی اور عاص بن ہشام مخزومی جیسے لوگوں کے نام گنائے جاتے ہیں۔ وہ بڑھئی ہی نہ تھے بلکہ لکڑی کے تاجر وکاریگر بھی تھے اور سماجی لحاظ سے بلند مرتبہ تھے۔
مویشی تاجر: اونٹ بھیڑ بکری، وغیرہ کی تجارت اور صنعت۔ مویشی پالن، بھی ایک اہم اور منافع بخش پیشہ تھا۔ وہ جانوروں کے ریوڑ پالتے تھے اور ان کو فروخت کیا کرتے تھے۔ گھوڑوں کی تجارت عام تھی اور بالعموم جنوبی عرب سے عمدہ نسل کے گھوڑے لائے جاتے تھے۔
پھل فروشی: اس میں مشہور جمحی سردار امیہ بن خلف نام رکھتا تھا اور طائف وغیرہ سے پھل اور سبزیاں لاتا او ربازاروں میں بیچتا تھا۔ وہ حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ بن عوف زہری کا ندیم تجارت بھی تھا اور ان کے ساتھ مختلف چیزوں کی تجارت کرتا تھا۔ وہ دونوں تازندگی دوست رہے۔ اور مکی دور میں ان چیزوں کی تجارت کرتے رہے۔
خیاطی: میں کلید بردار کعبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن طلحہ عبدری اور حضرت زبیر کے والدام اسدی کا شمار ماہرین میں کیا جاتا تھا۔ ان کے علاوہ مکہ، یثرب، ثقیف، طائف اور دوسرے علاقوں میں خیاطی کے پیشہ وردستکار موجود تھے اور گھریلو خواتین تو خانہ ساز خیاط تھیں۔
دھوبی :عام لوگ اپنے کپڑے خود دھولیتے تھے یا ان کے خدام واہل بیت لیکن پیشہ ور قصار(دھوبی) بھی تھے اور وہ اجرت پر کپڑے دھوتے تھے۔
معالجین ودواسازی: مکہ میں حضرت عمرورضی اللہ عنہ بن العاص کے والد عاص بن وائل حیوانات کے ماہر معالج تھے اور دواؤں کا کاروبار کرتے تھے۔ طائف کے حارث بن ثقفی عرب