کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 164
بناتے، استعمال کرتے اور خریدوفروخت کرتے چلے آرہے تھے۔ ان میں سے بعض کے نام بھی ملتے ہیں۔ غفار واسلم کے دیار میں او ردوس وغیرہ کے جنوبی علاقوں کے مسلمانوں میں سے متعدد اسی حرفت ودستکاری سے وابستہ تھے۔ (129)۔ لوہاری، زرگری، اسلحہ سازی، بڑھئی گیری(نجاری)، چمڑا سازی، خیاطی و درزی گیری، عطر سازی، اور ان جیسی متعدد دستکاریاں تھیں جو مکی عہد نبوی کی مسلم معیشت واقتصاد کا مختلف علاقوں میں ایک اہم حصہ رہی تھیں۔ مکی دور کے صحابہ کرام میں حضرات خباب بن ارت تمیمی رضی اللہ عنہ، اورسعد بن ابی وقاص زہری رضی اللہ عنہ، لوہاری اور اسلحہ سازی میں بہت معروف اور ہنرمند کاریگر تھے اور اول الذکر نے تو بہت مال بھی کمایا تھا۔ حضرت صہیب بن سنان رومی/نمری قاسطی بھی تربیت یافتہ اور ماہر کاریگر تھے۔ ابن حبیب بغدادی اور ابن قیبہ دینوی وغیرہ نے جاہلی دور کے اکابر اور مکی عہد کے بعض صحابہ کرام کے پیشوں۔ حرفت ودستکاری میں ذکر کیا ہے۔ (130)۔ مزدوری واجیری ہرسماج کی طرح مکی جاہلی اور نبوی عہد میں اکثر لوگوں کا اقتصادی مشغلہ مزدوری اور اجیری کے ذریعہ کھانا کماناتھا۔ ان میں دو طرح کے مزدور واجیر ہوتے تھے:ایک ہنر مند جو اپنے خاص ہنر اور فن کے ذریعہ مختلف مزدوری کرتے تھے اور دوسرے غیر ہنر مند۔ ہنر مند ایک خاص تعلیم وتربیت کے بعد کام کے لائق بنتے تھے اور وہ اپنے استادوں اور کاریگروں سے خاص ہنر وفن کی تعلیم وتربیت لیتے تھے۔ غیر ہند مند لوگ کسی فن وتربیت میں طاق نہ ہوتے تھے اور وہ عام محنت مزدوری کے کام کر کے اپنی روٹی روزی کماتے تھے۔ ان دونوں قسم کے مزدوروں میں آزاد لوگ بھی ہوتے تھے اور غلام وموالی کے طبقات کے افراد بھی۔ شریف خاندانوں کے ارکان بھی ہوتے تھے اور نچلے طبقات کے لو گ بھی دونوں قسم کے مزدوروں کے مشاغل کی مختصر تفصیل ذیل میں دی جاتی ہے: