کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 158
ہجرت نبوی کے سفر کے دوران حضرات زبیر رضی اللہ عنہ وطلحہ رضی اللہ عنہ شام سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاروان سے ملے تھے اور ہدیے پیش کیے تھے۔ جبکہ حضرت عثمان وغیرہ ہجرت کے سفر سے قبل شام سے واپس آئے تھے اور ہجرت کےمعاً بعد پھر شامی تجارت کے لیے یثرب سے چلے گئے تھے۔ صحابہ کرام حضرات عمرو رضی اللہ عنہ وابوبکر رضی اللہ عنہ اور متعدد دوسرے اکابر کے تجارتی تعلقات شام کے متعدد علاقوں سے قائم تھے اور وہ برابر وہاں جاتے رہتے تھے۔ غیر مسلم اکابر قریش میں سب کے سب شامی تجارت سے وابستہ تھے اور چھوٹے بڑے کاروانوں کے ذریعہ مسلسل تجارت کرتے رہتے تھے۔ (119)۔ یمن واسواقِ عرب سے تجارت حضرت عمر رضی اللہ عنہ خاص طور سے ایران سے تجارتی تعلقات رکھتے تھے اور وہ شامی تجارتی شاہراہ کے علاوہ مشرقی تجارتی شاہراہ سے عراق وغیرہ جایا کرتے تھے۔ متعدد دوسرے صحابہ کرام بھی یمن اور مختلف اسواق عرب میں تجارت کرتے تھے۔ ان کا کچھ ذکر پیشوں کے باب میں بھی آئے گا۔ متعدد بین الاقوامی تاجر اسلام وقریش مقامی اور علاقائی تجارت میں بھی حصہ لیتے تھے۔ ان میں سے بہت سوں کے صنعتی ادارے بھی تھے۔ دستکاری اور حرفہ سے مرد وعورت دونوں میں بہت سے لوگ وابستہ تھے۔ مصنوعات کی تجارت اور خریدوفروخت بھی تجارتی زندگی کا ایک حصہ تھی۔ جیسا کہ صنعت وحرفہ کی بحث میں ملتا ہے۔ حبشہ سے تجارت قریش مکہ اور مکی صحابہ دونوں کے تجارتی تعلقات پڑوسی ملک حبشہ سے تھے۔ ابن اسحاق، بلاذری وغیرہ نے حبشہ کو قریشی تجارت کا مرکز تجارتی منڈی کہا ہے جہاں وہ مسلسل جاتے رہتے تھے اور ان کے تاجر مکہ وغیرہ سامان تجارت لاتے رہتے تھے۔ مکی دور کی تجارت مسلم وقریش دوطرفہ تھی۔ غیر ملکی تاجروں کےکارواں مکہ مدینہ آتے تھے اور