کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 146
دو بچے زندہ رہے۔ ایک حضرت امامہ رضی اللہ عنہا بنت ابی العاص عبشمی تھیں جن سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہت محبت فرماتے تھے اور دوسرے حضرت علی بن ابوالعاص عبشمی جو حیات نبوی میں نوجوان ہوچکے تھے۔
حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی نسبت بھی پہلے چچا ابولہب ہاشمی کے فرزند عتبہ سے طے کی گئی تھی جس کو بعض رایوں نے شادی سمجھا ہے جس طرح حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا تیسری دختر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت اسی دشمن اسلام کے دوسرے بیٹے عتیبہ سے طے کی گئی تھی۔ اسلام دشمنی میں اورگھر میں اسلام کے داخلے سے گھبرا کر ابولہب ہاشمی نے یہ دونوں نسبتیں توڑ دی تھیں۔ ایسا ہی معاملہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بھی ہواتھا۔ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کا اصل نکاح حضرت عثمان بن عفان اموی رضی اللہ عنہ سے نبوت کے زمانے میں غالباً ہجرت حبشہ سے کچھ قبل جب وہ چودہ پندرہ برس کی تھیں کیا گیا۔ حضرت عثمان اموی رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ام الحکیم بیضاء کے اور ان کے عبشمی شوہر کریز بن ربیعہ کی ایک دختر حضرت ارویٰ بنت کریز عبشمی کے فرزند تھے۔ اس طرح حضرت عثمان بن عفان اموی رضی اللہ عنہ اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ اولین ہجرت حبشہ میں 15 نبوی/615ء میں مکہ سے گئے تھے اور بقول رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت لوط کےبعد انہوں نے مع اہل وعیال سب سے پہلے ہجرت کی تھی۔ (111)۔
صحابہ کرام سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دختر حضرت اسماء بنت ابی بکر کا نکاح حضرت زبیر بن عوام اسدی رضی اللہ عنہ سے اس مکی دور میں ہواتھا جیسا کہ احادیث بخاری میں ہے۔ اس کے دوفرزندوں میں سے ایک غیر مسلم عبدالرحمٰن کی شادی اور اس سےزیادہ دوسرے چھوٹے بیٹے حضرت عبداللہ بن ابی بکر کی شادی حضرت عاتکہ بنت زید بن عمرو بن نفیل عدوی رضی اللہ عنہ سے ہوئی تھی۔ اور ان سے ایک فرزند بھی تھا۔ حضرت عبداللہ اپنی بیوی سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ دوسرے صحابہ کرام میں حضرات عبدالرحمٰن بن عوف زہری، سعد بن ابی وقاص، زہری، عمر بن خطاب عدوی رضی اللہ عنہم وغیرہ کی