کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 142
اور سہیلیوں کے ہاں ضرور بھیجتے تھے اور اپنے عزیزوں دوستوں کے ہاں بھی آپ ان کو دوسرے ہدایا بھی بھیجتے تھے۔ ان میں ملبوسات اور دوسری کام کی چیزیں شامل ہوتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی مائیں یا ان کے رشتہ دار زیارت کے لیے آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی خاص چیزیں ہدیہ میں لاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو زیادہ قیمتی ہدایا عطا فرماتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا بھی یہی طریقہ تھا۔ عرب روایت کے ساتھ اسلامی سنت ہدایا نے ان کے ہاتھ کھول دئیے تھے۔
غیر مسلم رشتہ داروں اور عزیز دوست بھی مسلمانوں اور خاص کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کے ہدیے پیش کرتےتھے جیسے عتبہ، شیبہ نے سفر طائف سے واپسی پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عداس کے ہاتھوں انگور کے خوشے بھیجے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تناول فرمایا تھا۔ ظاہر ہے کہ جناب ابو طالب ہاشمی وغیرہ کے ہاں سے بھی ایسے ہدایا آتھے تھے۔
خاص مواقع کے کھانے
جنگوں اور سفروں کے دوران قریشی مالدار لوگ کاروانوں فوجوں کے کھانے پینے کا اہتمام کرتے تھے، ایسے لوگوں کو المطعمون (کھانا کھلانے والے) کہا جاتا تھا جیسے بدرکے لشکر قریش میں المطعمون تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مکی صحابہ اپنے اسفار میں یہی کیا کرتے تھے۔ غمی کے مواقع پر کھانے پکانے کی سنت بھی مکی دور میں رہی تھی۔ (109)
نکاح اور دیگر مراسم میں شرکت
نکاح سماجی اور تہذیبی زندگی میں بڑی اہم روایت ہے۔ وہ صرف ایک مرد وعورت کو محبت کے بندھن میں نہیں باندھتا بلکہ وہ دوخاندانوں کو جوڑدیتا ہے۔ جاہلی عرب میں جس طرح نسب وخون کی رشتہ داری محترم تھی اسی طرح ازدواجی اور رضاعت کی رشتہ داریاں مکرم تھیں۔ سسرالی عزیز اور خاندان بہت قریب ہوجاتے تھے۔ اتنے