کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 141
خاص مقصد کے لیے ایک بہت بڑی دیگ لگوارکھی تھی جس میں بہت سا کھانا پکایا جاتا تھا اور سب کو اکثر کھلایا جاتا تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قریشی دور مظالم میں اس کے سایے میں عبادت و آرام کرتے اور موذیوں کی تکلیفوں سے بھی پناہ لیتے تھے۔ ان کی دعوتوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرکت کی۔ عہد نبوی کا تمدن ایک بحث اجتماعی طعام خیر کے عنوان سے رکھتا ہے۔ اس میں متعدد اکابر قریش کی عام دعوتوں کا اور ان کے کھانوں کا ذکر صراحت سے ملتا ہے۔ سقایہ ورفادہ کے مناصب بلکہ خدمات کے ضمن میں ذکرآچکا ہے کہ قریشی عوام و خواص قوی چندے کر کےحاجیوں اور زائروں کو سال بھر اور مواسم حج میں کھانا پانی فراہم کرتے تھے۔ وہ حمس کے خاص متکبرانہ رواج کی بنا پر جب باہری زائرین کے کپڑے اتروالیتے تو اپنے کپڑے فراہم کرتے تھے کہ ان میں طواف کعبہ کریں۔ باوجود تمام مخالفت وعناد کے بعض قریشی اکابر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی دعوتیں کرتے تھے۔ ابی بن خلف جمحی نے آپ کو بعض اکابر کی مخالفت کے باوجود بلایا تھا۔ عقیقہ، ولیمہ اور شادی کے پرمسرت مواقع پر اور خاص خاص تہواروں پراجتماعی دعوتیں کرنے کا رواج مکی دور میں تھا اور مسلم و گیر مسلم دونوں ان کو پابندی سے کرتے تھے۔ مکی اعیاد قریش، شادی بیاہ کے ولیموں اور نکاحوں اور عقیقہ ختنہ وغیرہ کی روایتوں پر دعوتیں کرنے کا عام رواج تھا۔ مسلم صحابہ کرام و صحابیات طاہرات اپنے غیر مسلم عزیز اور دوستوں کی دعوتیں کیا کرتے تھے جن کے دوگونہ مقاصد تھے:صلہ رحمی اور محبت و عزیز داری کے رشتے نبھانا اور اسلام کی دعوت دینا کلی مسلمان یوں بھی آپس میں دعوتیں کیا کرتے تھے۔ کھانا پانی کے ہدیے ایک سماجی روایت یہ بھی تھی کہ دوست احباب اور رشتہ دار ایک دوسرے کے گھروں پر کھانے پینے اور دوسری چیزوں ہدایا بھیجتے تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی بکری ذبح کرواتے تو گوشت کےپارچے خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہنوں، رشتہ داروں