کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 140
جانا صبح و شام کا معمول تھا۔ باہر سے آنے والے عرب اکابر اور تاجر وغیرہ بھی صرف ملاقات وزیارت کو آتے تھے۔ صحابہ کرام اسی طرح ایک دوسرے کے گھروں میں پابندی سے ملاقات کو جاتے تھے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور ان کے غیر مسلم دوست امیہ بن خلف جمحی کا یارانہ تھا اور دونوں ایک دوسرے کی زیارت کو جاتے تھے۔ ان کے علاوہ متعدد غیر مسلم حضرات و خواتین کے گھروں میں مسلم صحابہ کا آنا جانا مکی دور کا معمول تھا(108) کھانا کھانے اور کھلانے کی روایت عرب جاہلی فیاضی اور مروءۃ میں آنے جانے والوں اور عزیزوں کی خاطروتواضع کرنا لازمی تھا۔ اسلامی مکی دور میں اسے ایک عمدہ سماجی روایت کی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے اور بھی فروغ دیا تھا کہ وہ خیر کی نشانی تھی۔ غیرمسلم اکابرخاص کررشتہ دار اور دوست احباب اپنے تمام ملاقاتیوں کی مدارات کرتے تھے۔ ان کو کچھ کھلاتے پلاتے تھے۔ عام طور سے پانی اور دودھ یا نبیذ مشروبات اور کھجور، حلوا، شہدیا بعض دوسری چیزیں ماکولات (کھانے کی چیزوں) میں شامل ہوتی تھیں۔ دودھ ملا پانی یا شہد دودھ بہترین چیزیں تھیں۔ وہ کھانے بھی کھلاتےتھے۔ کھانوں کی مختلف قسمیں تھیں۔ ان میں گوشت، روٹی، روٹی کےچورے یا ٹکڑے گھی یا مکھن اور پنیر وغیرہ میں ملا کر بھی کھلاتے تھے۔ ان کے علاوہ بھی کئی چیزیں تھیں۔ اجتماعی کھانے اور دعوتیں قریش مکہ کے متعدد بلکہ بیشتر سردار مالدار لوگ اپنے اپنے گھروں، گڑھیوں اور محلوں میں اجتماعی دعوتیں کیا کرتے تھے۔ ان میں ہر شخص کو آنے کی اجازت تھی۔ مکہ کے باسیوں اور شہر کے عام و خاص لوگوں کے ساتھ باہر کے زائرین اور مسافروں کو بھی دعوت دی جاتی تھی۔ بنو تیم کے شیخ عبد اللہ بن جدعان تیمی نے اس