کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 139
ہاشمی کے گھر مسلسل جاتے تھے۔ اسی طرح چچا زبیر کے دختروں اور اپنی عمرزاد بہنوں کے گھروں میں ملاقات کے لیے جاتے تھے۔ حضرت اُم ایمن رضی اللہ عنہا کی حضرت زید بن حارثہ کلبی رضی اللہ عنہ سے شادی کے بعد ان کے خانہ مبارک میں زیارت کے لیے جاتے تھےکہ وہ آپ کی ماں کے برابر تھیں۔ دوستوں میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر سب سے زیادہ جاتے تھے اور بلاناغہ صبح و شام ان کی اور ان کے اہل خاندان کی زیارت کرتے تھے۔ دوسرےدیرینہ دوست حضرت حکیم بن حزام اسدی اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے خاندان والوں سے بھی برابر ان گھروں پر جا کر ملاقاتیں کرتے تھے اور باتیں کرتے تھے۔ اسی طرح دوسرے رشتہ داروں خاص کر دختروں زینب و رقیہ اور ان کے سسرال والوں سے ملاقات کے لیے جاتے تھے۔ عام صحابہ کے گھروں میں بھی جایا کرتے تھے۔ غیر مسلم سرداروں اور عزیزوں کے ہاں دینی و تبلیغی دوروں کے علاوہ خالص ملاقات و زیارت کے لیے جانے کی سنت بھی اسی دور میں قائم کی تھی۔ بعثت سے قبل بنو تیم کے عبداللہ بن جد عان وغیرہ کے گھروں میں تشریف لے جاتے رہتے تھے۔ اور بعد نبوت بھی امیہ بن خلف، اس کے بھائی ابی بن خلف، ابو جہل مخزومی اور عاص بن وائل سہمی اور ابواحیحہ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ وغیرہ کے گھروں میں زیارت ملاقات کو گئے تھے۔ وہ ایک اسلامی نبوی معمول تھا۔ صحابہ کرام اور دوسروں کی زیارات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں صحابیات بھی شامل تھیں اکثر و بیشتر کا شانہ نبوت میں آیا جایا کرتی تھیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود اور ان کی ماں کا اتنی کثرت سے آنا جانا تھا کہ ناواقف لوگ ان کو اہل بیت میں سے سمجھتے تھے۔ حضرت اُم ایمن رضی اللہ عنہا تو ماں ہی تھیں۔ آپ کی رضاعی ماؤں ثویبہ اسلمیہ اور حلیمہ سعدیہ اور ان کے عزیزوں کی زیارت بھی ایک معمول تھی۔ اعمام و عمات کے علاوہ چچیاں اور ان کے فرزند و دختر بھی آتے تھے۔ حضرات ابو بکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی رضی اللہ عنہم، علی بن ابن طالب رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ کا آنا