کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 138
متعدد لوگ مکہ میں بس گئے تھے اور انھوں نے بنو ہاشم سے شادی بیاہ کیے اور بنو امیہ سے حلف کے تعلقات بنائے تھے۔ بنو غنم بن دودان کے خاندان کے لوگ حضرت حمزہ ہاشمی اور بنو اسلم کے کچھ لوگ ابو لہب ہاشمی کے موالی و خلفاء تھے۔ اس طرح دوسرے قریشی خاندانوں کے موالی و حلیف تھے۔ ان میں بہت سے مرد وعورت حبشہ سے آکر بس گئے تھے جیسے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے آباء و اجداد اور دوسرےموالی و غلام عرب قبیلوں میں سے بنو ہذیل کے حضرت عبداللہ بن مسعود اور ان کا خاندان موالی میں شامل تھا۔ وہ بنو امیہ کے سردار عقبہ بن ابی معیط سے وابستہ تھے۔ بعض عیسائی افراد بھی مکہ میں آباد تھے جیسے حضرت عداس جو عتبہ و شیبہ کے غلام تھے۔ ایسے کئی اور عیسائی افراد موالی قریش میں شامل تھے۔ یہودی افراد میں عبدالمطلب ہاشمی کے ایک جار (زیر کفالت)شخص کا ذکر ملتا ہے جو تاجر و گماشتہ تھے۔ بعض اور یہودی افراد بھی تھے۔ مکی معاشرہ تکثیری تھا، (107) سماجی زیارتیں مکی معاشرت رہی ہو یا جاہلی سماجی زندگی یا خالص اسلامی معاشرتی زندگی، باہمی زیارت اور میل ملاپ ایک عام اور مسلمہ سماجی روایت تھی۔ لوگ ایک دوسرے گھروں میں ملنے جاتے تھے، خاص طور سے رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات عام تھی۔ میل ملاپ، زیارت و ملاقات اور باہمی ارتباط اسلامی روایت بھی ہے اور اسے صلہ رحمی کا ایک اہم ترین سلسلہ سمجھا جاتا ہے۔ نبوی زیارتیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عزیزوں خاص کر اعمام و عمات (چچاؤں اور پھو پھیوں) اور ان کے خاندان والوں کے ہاں برابر جایا کرتے تھے۔ دونوں حقیقی چچاؤں زبیر والوں طالب کے گھروں میں تو اپنا بچپن اور لڑکپن گزارا تھا اور اپنی عائلی زندگی میں بھی ان کے گھروں میں جاتے رہے تھے۔ حضرت اُم ہانی بنت ابی طالب