کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 136
مشرک شوہر نہیں چھڑایا گیا۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پورے مکی دور میں اپنے مشرک شوہر ابو العاص بن ربیع عبشمی کے ساتھ زندگی ان ہی کے گھر میں امن و چین سے گزارتی رہیں۔ حضرات ابوبکررضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ وحمزہ رضی اللہ عنہ اور متعدد دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی بیویوں میں سے بعض اسلام نہیں لائیں مگر وہ ان ہی کے حبالہ نکاح میں رہیں۔ مسلم نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے ولی ان کے کافر والد، چچا یا دوسرے قریبی عزیز ہی رہے اور ان کی ولایت نکاح کا حق ان سے نہیں چھینا گیا(104)
وراثت کے احکام
دین حنیفی میں مرنے والے شخص کی جائیداد ومال، جسے ترکہ یا میراث کہا جاتا ہے، اس کے خون کے وارثوں میں سے صرف مردوں کو ملتی تھی۔ اگرچہ عورتوں کابھی حق تھا مگر جاہلی عرب اسے دیتے نہ تھے۔ اسلامی مکی شریعت میں اس حکم وراثت کو بھی زندہ کیا گیا مگر اس کا نفاذ بعض اسباب سے نہ ہوسکا۔ اول یہ کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواخاۃ مکی کے ایک خاص حکم کے تحت خون کے رشتہ داروں کی جگہ دینی و بھائی چارہ کے رشتہ کی وجہ سے باقی رہ جانے والے دینی بھائی کو یہ حق دیا۔ دوسرے ایک قانون نافذ کیا کہ کافر کا وارث مسلم نہیں ہو سکتا اور مسلم کا وارث کافر نہیں بن سکتا۔ اسی کی وجہ سے ابو طالب کے انتقال پر ان کے کافر وارث و فرزند طالب اور عقیل بن ابی طالب ہوئے تھے اور سعید بن العاص اموی کے مسلم فرزندوں خالد بن سعید رضی اللہ عنہ وغیرہ کی بجائے باپ کے وارث ان کےکافرفرزند ہوئے تھے(105)۔
مکی سماجی زندگی
مکی سماجی زندگی بنیادی طور سے جاہلی عرب کے سماجی نظام پر قائم تھی اور قبائلی ہونے کے باوجود شہری اور متمدن بن گئی تھی۔ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کی موجودگی قریش کے علاوہ دوسرے عرب قبیلوں اور گروہوں کا بھی ایک محور تھا۔ آنے جانے