کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 13
سرانجام دئیے۔ ا ن خطبات میں جامعہ سرگودھا کے طلبہ کےعلاوہ اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد کےمختلف تعلیمی اداروں میں سے بعض اساتذہ اور معززین علاقہ بھی شرکت کرتے رہے۔
ان خطبات سیرت کو کمپوز کیاگیا اور ان کی تین دفعہ راقم نے تصحیحات کیں، پھرا ن کو ڈاکٹر صدیقی صاحب کو انڈیا ارسال کیا گیا۔ آپ نے ان سب کو پڑھا اور پھر دوبارہ واپس بھیجا، چنانچہ مقالات موصول ہونے پر میں نے پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد ڈوگر وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا کواس کی اہمیت کا بتایا توانہوں نے کمال شفقت سےاس علمی کام کو شائع کرنے کے احکامات صادر فرمائے۔ اس سلسلے میں رجسٹرار یونیورسٹی آف سرگودھا جناب مدثر کامران صاحب کا بھی شکر گزار ہوں کہ وہ یونیورسٹی آف سرگودھا میں بہت تندہی سے کام کرتے ہیں اور شعبہ علوم اسلامیہ کے دینی اور علمی کاموں میں تعاون کرتے ہیں۔
میں اپنے تمام اساتذہ کرام کا شکر گزار ہوں کہ وہ تمام معاملات میں تعاون کرتےہیں۔ پروفیسر مختار اعوان صاحب، پروفیسر فضل حق صاحب، پروفیسر منیر احمد بھٹی صاحب، پروفیسر رانا اصغر علی صاحب، پروفیسر قاضی بشیر احمد صاحب، داکٹر محمد فیروزالدین شاہ صاحب، ڈاکٹر محمد شہباز منج صاحب، ڈاکٹر فرحت نسیم علوی صاحبہ، ڈاکٹر محمد ساجدا قبال صاحب، شیخ محمد ریاض صاحب، ڈاکٹر مسززریں ایس ریاض صاحبہ، سمیعہ اطہرصاحبہ، ناصر محمودوڑائچ صاحب، حافظ جمشیداخترصاحب، حافظ عبدالرحیم، حافظ حسان عبیدصاحب اور باقی بھی جملہ اساتذہ کرام اسٹاف کے ساتھ محمد وقاص الحسنین نےکمپوزنگ اور ڈیزائننگ میں خصوصی تعاون کیا۔
میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری صاحب ( سابق وائس چانسلر، یونیورسٹی آف سرگودھا) کاخصوصی طور پر شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمیشہ ہی شعبہ علوم اسلامیہ