کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 128
دوسرے شہروں اور علاقوں کی مسجدیں مکہ مکرمہ کے باہر کےعلاقوں میں جہاں جہاں مسلمان موجود تھے مسجدیں تعمیر ہوگئیں تھیں۔ ان میں جامع مسجدیں بھی تھیں جیسے بحرین کے قبیلہ عبدالقیس کے قلعہ جواثی کی مسجد جامع جہاں پنج وقتہ نمازوں کےعلاوہ جمعہ کی نماز کا بھی اول اول اہتمام کیا گیا تھا۔ یثرب ومدینہ کی خاص مسجد اوس وخزرج بھی ایسی ہی جامع مسجد تھی۔ اس میں بھی نماز جمعہ سب سے پہلے پڑھی گئی تھی۔ ان کے علاوہ قبیلہ غفار واسلم کی مسجدیں بھی شامل تھیں۔ ان مسلم بستیوں میں مساجد کی تعداد زیادہ تھی کہ ایک یا دو مساجد تمام نمازیوں کے لیے کافی نہ تھیں۔ دوسرے مسلم علاقوں میں بھی ان کی مسجدیں تھیں جیسے قبیلہ دوس، زبید، اشعروغیرہ کے علاقے کی عبادت گاہیں۔ ان تمام مساجد کا ذکر قبائلی عرب کے مسلمان طبقات وافراد کے قبول اسلام اور ان کے معاندین اکابر کے مظالم کے ضمن میں ملتا ہے۔ ایسی تمام مساجد کا تحقیقی مطالعہ ایک دلچسپ مطالعہ ہوگا مختصر تذکرہ مکی اسوہ نبوی اور اسلامی احکام میں کیا گیا ہے۔ (94)۔ روزے (صیام) صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے او رجنسی ضرورتوں سے دور رہنے کا دین حنیفی میں بھی عمل اور رکن تھا، جو روزہ(صوم) کہلاتا تھا۔ سحری کھانے سے روزہ شروع اورافطار کرنے کی سنت سے روزہ ختم کرنے کی روایت بھی تھی۔ بعض سابق نبوی شریعتوں میں مسلسل روزہ اور چپ کا روزہ رکھنے کی بھی اجازت تھی۔ حضرت داؤد علیہ السلام ایک دن کا ناغہ کرکے روزہ رکھتے تھے جسے صوم داؤد علیہ السلام کہا جاتا ہے اور اسلامی محمدی شریعت میں بھی ان نفل روزوں کی اجازت وافضلیت ہے۔ فرض روزے ہر ماہ کی چاند راتوں۔ بارہ، تیر، چودہ تاریخوں کے دنوں۔ تین روزے فرض تھے۔ اس طرح بارہ مہینے کے چھتیس روزے فرض تھے۔ سالانہ روزہ عاشوراء کا فرض تھا جو