کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 122
شریعت کا صحیح ادراک نہیں کیا ہے۔ اس پر مفصل بحث خاکسار کی کتاب”مکی عہد نبوی میں اسلامی احکام کا ارتقا“پیش کرتی ہے۔ ہمارے متعدد مفسرین و محدثین اور محققین نے اس حقیقت کو بخوبی سمجھا اور اسے”اصل“کی اصطلاح سے واضح کیا ہے۔ ان میں امام ابن کثیرو مشقی نے تفسیر قرآن اور امام شاطبی نے اپنی مواخطات بہت مفصل اور وضاحت کے ساتھ اس اصل دین و شریعت پر بحث کی ہے(82)۔ ایک اور بات بھی اس باب میں سمجھنی ضروری ہےکہ دین و شریعت کا باہمی رشتہ عام و خاص کا ہے۔ دین عالم اور وسیع ترین ہے۔ اور شریعت یعنی قانون اس کا ایک حصہ خاص ہے یا اسی میں شامل اور داخل ہے۔ شریعت دراصل دین پر چلنے کے طریقے کا نام ہے۔ ان دونوں کے تعلق سے ایک اور غلط فہمی پھیلی ہوئی ہے کہ دین اسلام تو تمام پیغمبروں کا یکساں ہے اور وہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کامل ہوا لیکن شریعت (جمع شرائع) میں اختلاف رہا اور وہ اور اس کے اسباب مقامی، قومی اور احوال و ظروف کے تقاضوں کی بنا پر تھے۔ شریعت یا شرائع کا اختلاف بھی بہت محدود ہے اور اتنا وسیع و عریض نہیں ہے جیسا کہ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اپنے ترجمہ القرآن کے حواشی اور حجۃ الابالغہ میں واضح کیا ہے(83)۔ عقائد اسلام کے تین بنیادی عقائد۔ توحید، رسالت، آخرت، اور ان کے تمام ضمنی عقیدے جیسے کتابوں، فرشتوں، اور تقدیر، جنت و جہنم، مرنے کے بعد زندہ ہونے اور قیامت کے دن حساب و کتاب اور سزا و جزا وغیرہ پر ایمان رکھنا اول روزسے ہیں۔ ان پر زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ہے کہ قرآن و حدیث اور سیرت و تاریخ سے اس کی اتنی شہادتیں ہیں کہ ان کا شمار نہیں(84)۔ طہارت دین حنیفی میں جسم اور کپڑوں کو پاک صاف رکھنے کا تصور و عمل دونوں تھے۔