کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 121
خطبہ پنجم
مکی دور میں دین و شریعت اسلامی کا ارتقاء
یہ الٰہی تقدیر کا ایک حکیمانہ فیصلہ بھی تھا کہ سید الانبیاء اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی مکی اور مدنی دوادوار میں گزر ے۔ مکی دور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور امت مسلمہ بطور اقلیت ایک کافرانہ نظام میں رہے اور اس دور اقلیت کے لیے خاص احکام دیے گئے۔ مدنی دور میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور امت اسلامی نے غالب اکثریت کی حیثیت سے اور بطور حکمران زندگی گزاری اور اس دور کے لیے الگ یا اس کے تقاضوں کے مطابق احکام و قوانین دیے گئے۔ مکی دور سے ہی دین و شریعت کا ارتقاء شروع ہوا۔ اور مدنی دور میں اس کی تکمیل ہوئی۔ قرآن و حدیث کے تجزیاتی مطالبے اور تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام بنیادی احکام دین مکی دور میں دیے گئے۔ اس کی اہم ترین وجہ یہ تھی کہ یہ بنیادی احکام دین شریعت آفاقی وعالمی نوعیت کے ہیں اور مسلم امت خواہ اقلیت میں ہو یا اکثریت میں ان کو بجالانے کی پابند (مکلف) ہے۔ اگر کسی قدر ودونوں ادوار کے احکام وقوانین میں فرق ہے تو وہ تفصیلات و تکمیلات کا ہے یعنی جزوی ہے۔ مگر نہ جانے کیسے یہ غلط فہمی عام ہوگئی کہ اسلامی شریعت کے سارے احکام مدنی دور میں دیے گئے اور مکی دور میں صرف اخلاقی تعلیمات ہی تھیں۔ قرآن وحدیث اور سیرت و تاریخ کی کتابوں اور ماخذوں کے علاوہ اسلامی دین و شریعت کا تسلسل از حضرت آدم علیہ السلام تا فخر آدم صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد بہ عہد ارتقاء بھی بتاتا ہے کہ تمام دینی و تشریعی قوانین روز اول سے چلے آرہے تھے اور ارتقا پذیر ہوتے رہے تھے۔ علماء اسلام اور سیرت نگاروں میں سے بیشتر نے اس اہم ترین جہت دین و