کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 117
ذکر حسنات کے اخروی انعامات کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے۔ جہنم کے حالات واحوال میں ان گناہگاروں کے عذاب و عقاب کا ذکر ہے جو مختلف مظالم دنیاوی زندگی کرتے رہے تھے جیسے: 1۔ یتیموں کے اموال ظلم سے کھانے والے اپنے ہاتھوں ہی اپنے عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ 2۔ دوسرے اموال حرام کھانے والوں کو اور حلال اموال چھوڑنے والوں کو سخت عذاب دے دوچار ہونے کا ذکر امام حلبی کی روایت اسراء میں ہے۔ 3۔ سود وربا کھانے والے اشخاص اپنے اونٹوں جیسے بڑھے ہوئے پیٹوں (بطون)کے ساتھ آتش دوزخ میں جل رہے تھے۔ 4۔ بدکاری کرنے والوں اور اپنی ازواج کو چھوڑ کر حرام کاری کرنے والوں کا انجام یہ ہو گا کہ وہ گندی بدبودارچیزیں کھارہے ہوں گے۔ 5۔ دوسروں کی اولاد کو اپنے شوہروں کی اولاد بتانے والی عورتوں کا حال بدیہ ہوگا کہ وہ اپنے پستانوں کے بل لٹکی ہوں گی۔ اسراء و معراج کی تمام احادیث و روایات سیرت کا تجریاتی مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا رکن اعظم نماز، صلوٰۃ اپنی پنجگانہ صورت میں فرض کیا گیا اور شب معراج کی صبح حضرت جبریل علیہ السلام نے پانچوں نمازیں اول اوقات میں پڑھائیں اور دوسری صبح اواخراوقات میں اور نسخہ اعتدال وطریقہ میانہ روی بتایا کہ ان دونوں اطراف اوقات کے درمیان نمازوں کے اوقات ہیں اور ان ہی کے مابین ان کو ادا کروا کر کے عملی تعلیم دی۔ دوسری تفصیلات آگے آتی ہیں۔ نماز کے علاوہ حسنات وسئیات کے اصول الٰہی بیان کئے جن کی تصدیق حرف بحرف متعدد مکی آیات کریمہ سے ہوتی ہے۔ حرام ارتکابات جیسے یتامیٰ کے اموال اور حرام اموال کھانے، سودکھانے اور بدکاری کرنے اور بدکاری کی اولادوں کا نسب بدلنے وغیرہ کی حرمت کی احادیث بیان کیں (81)۔