کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 116
1۔ پانچ نمازوں کو پچاس نمازوں کے مساوی قراردیا گیا کہ قول الٰہی میں تبدل نہیں ہوتا اور اسی سے یہ اصول بھی طے ہوا کہ جو شخص ایک نیکی کرے گا اسےدس نیکیوں کا ثواب و اجرعطا کیا جائے گا اور برائی پر صرف ایک گناہ کا عذاب عائد ہوگا مزید برآں اگر کسی نے نیکی کا ارادہ ہی کیا اور اس پر عمل نہ کیا تو بھی اسے ایک نیکی کا اجر ملے گا اور برائی کا ارادہ کر کے عمل نہ کیا تو کچھ مواخذہ نہ ہو گا۔ 2۔ آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورہ بقرہ کی آخری آیات کی بشارت دی گئی۔ 3۔ امت محمدی کے ان گناہگاروں کو جو شرک نہ کریں بڑے بڑے گناہوں کے ارتکاب پر بھی مغفرت کی بشارت و نوید سے نوازا گیا۔ 4۔ مختلف انبیاء کرام کے شمائل آپ نے نہ صرف ملاحظہ فرمائے بلکہ ان کو بعد میں بیان فرمایا: یہ شمائل الانیباء کی احادیث بہت معنی خیز ہیں کہ ان میں سے متعدد حضرات کو معروف وویدہ اکابر عرب و قریش اور رجال قبائل کے مماثل قراردیا گیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی تفہیم شخصیات و لفظیات کا یہ ایک عظیم خزینہ ہے۔ جنت و جہنم کے مقامات اور ان کے باسیوں کا ایک حقیقی و تمثیلی نظارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی سفر معراج میں کرایا گیا تھا۔ ان کی تفصیلات و جزئیات بھی کافی ہیں۔ ان کےبنیادی اور قابل تقلید نکات اور ان پر مبنی احکام واوامر و نواہی حسب ذیل ہیں: 1۔ جنت کے انعامات میں سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے خاص محلات اور ان کی جنتی حوروں کا بیان بہت خاص معانی کاحامل ہے۔ اسی طرح حضرت زید بن حارثہ کلبی رضی اللہ عنہ کی جنتی حور آپ نے دیکھی اور واپسی پر صحابی موصوف کو اس کی بشارت دی۔ 2۔ جنت کی زمین، پھل پھول اور دوسری عجائبات کا ذکر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی دلآویز ہے۔ 3۔ محسنین اور صالحین اور ان کے سرخیل انبیاء کرام صلی اللہ علیہ وسلم کے ثواب و اجورکا