کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 115
12۔ پھر مجھ پر روزانہ پچاس نماز فرض کی گئیں((ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ الصَّلَوَاتُ خَمْسِينَ صَلاَةً كُلَّ يَوْمٍ)) 13۔ اس کے بعد میں واپس ہوا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی انھوں نے دریافت کیا: آپ کو کس چیز کا حکم دیا گیا ہے؟میں نے کہا کہ مجھے روزانہ پچاس نمازوں کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: آپ کی امت پچاس نمازوں کی استطاعت نہیں رکھتی۔ آپ سے قبل میں نے لوگوں کا تجربہ کیا ہے اور بنو اسرائیل کا شدید ترین معالجہ کیا ہے لہٰذا آپ اپنے رب کے پاس واپس جا کر اپنی امت کے لیے تخفیف کی التجا کریں۔ 14۔ میں واپس ہوا اور درخواست پیش کی تو دس کی تخفیف کردی گئی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کسی بار ملاقاتوں اور مشوروں کے بعد اسی طرح وضع کی جاتی رہیں حتیٰ کہ صرف پانچ نمازیں روزانہ کی راہ گئیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر اپنے تجربہ اور معالجہ کے حوالہ سے مزید تخفیف کی التجا کرنے کی نصیحت کی مگر میں نے کہا: میں نے بار بار اپنے رب سے سوال تخفیف کیا، اب مجھے حیاء آتی ہے لہٰذا مجھے جو حکم ملا ہے اس پر راضی ہوں اور خوش بھی۔ 15۔ ان کے پاس واپسی سے جب میں گزرا تو ایک منادی کی آوازآئی: میں نے اپنا فریضہ عائد کردیا اور اپنے بندوں سے تخفیف بھی کردی۔ بخاری کی مذکورہ بالا حدیث کے علاوہ معراج کی متعدد احادیث ہیں جو بخاری میں اطراف کی شکل میں مختلف کتب کے متعدد ابواب میں بیان کی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ مسلم وغیرہ تمام کتب حدیث میں بھی متن اختلاف کے ساتھ موجود ہیں۔ اور کتب سیرت و سوانح میں بھی۔ ان کے اختلافات کے علاوہ احکام و معاملات کے بیانات سب سے زیادہ امام ابن اسحاق کی مختلف صحابہ و صحابیات کی روایات معراج میں ہیں اور ان کی متعدد احادیث اسراء و معراج بخاری کی احادیث کے حمائل ہونے کے علاوہ ان کے صحابہ ورواۃاہم ہیں۔ ان کا مختصر تذکرہ حسب ذیل ہے: