کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 111
تھی۔ حضرت طلحہ تیمی رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے کہ شام کے ایک شہر میں کسی عالم عیسائی نے ان کو بعثت محمدی کی نوید سنائی اور اسے سن کر وہ وطن کو روانہ ہوئے اورمکہ مکرمہ کے سابقین اولین میں شامل ہوئے۔
حضرت خالد بن سعید اموی رضی اللہ عنہ نے خواب حق میں دیکھا کہ وہ ایک خندق آتش وعذاب کے کنارے کھڑے ہیں اور ان کا باپ ابواحیحہ سعید بن العاص ان کو اس آگ میں دھکیلنا چاہتا ہے کہ ناگاہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کمر سے پکڑ کر ان کو کندہ آتش بننے سے بچالیا۔ انہوں نے بیدارہوکر اسے سچا خواب سمجھا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے آکر ملا قات کی اور خواب کا حال سنایا اور ان ہی کے مشورے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کرلیا۔
حضرت سعد بن ابی وقاص زہری رضی اللہ عنہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی دعوت پر اسلام لائے تھے مگران کوتین دن قبل ایک رؤیا ء صادقہ نے تاریکی سے نکال کر آفتاب رسالت اور ماہتاب نبوت کی روشنی میں پہنچادیا۔
حضرت عثمان بن عفان اموی رضی اللہ عنہ اور بعض دوسرے مکی سابقین اولین کے قبول اسلام میں رویأ صالحہ، احبار کاہنہ اور مبشرات اخبار کی تاثیر کی روایات ہیں۔ مبشرات کی تاثیر اور ان کے سماجی ودینی کارگزاری کا ذکر حضرت زید بن عمرو بن نفیل جیسے حنیف واحد اوران کے فرزند حضرت سعید رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام کے بارے میں ملتا ہے۔ ان مبشرات اور بشارات کی تاثیر کی بہرحال ایک اہمیت ہے اور وہ یہ کہ مکی دور میں اس نے متعدد اصحاب کو اسلام قبول کرنے کی ترغیب دی۔ (78)۔
واقعہ اسراء
عام طورسے سیرت نگاراورمحدثین کرام اور علماء اسلام واقعہ اسراء کو واقعہ معجزہ معراج کے ساتھ ملا کر توام معجزات بتادیتے ہیں۔ دیدہ بینا اور بصیرت باطنی کے حاملین کرام نے ان دونوں کو دو الگ الگ واقعات ومعجزات کی حیثیت سے بیان کیا ہے اور