کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 110
الجن والکہان کے عنوان سے اعلام نبوت میں امامانِ سیرت وحدیث نے بیان کیا ہے۔ حضرت سواد بن قارب دوسی رضی اللہ عنہ کے اخبار جننی کی تصدیق حضرت عمررضی اللہ عنہ نےاپنے واقعہ منام ومشاہدہ بیداری سے کی جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک بیل کے خوف سے اور بعض روایات کے مطابق مذبوحہ بیل کے پیٹ سے یا اس کے ذبح کے وقت کے کسی خارجی نداء سے آپ کی بعثت اور اقرار توحید کی ندائے غیبی سنی۔ امامانِ سیرت وحدیث نے اس کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے اسباب میں شمار کیا ہے کہ اس معجزہ نےان کو سوچنے پر مجبور کردیا تھا۔ (77)۔ حضرت عبداللہ بن مسعودہذلی رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام میں ایک اور معجزہ نبوی کی کار سازی وکارفرمائی کا ذکر متعدد امامانِ حدیث وسیرت نے کیا ہے۔ صحابی موصوف ایک سردار مکہ عقبہ بن ابی معیط اموی اورغالباً دوسرے اکابر کے مویشی چرانے کا کام کرتے تھے اور اجرت پر حسب روایت رعی غنم کیا کرتے تھے۔ آغازرسالت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ان سے کسی چراگاہ مکہ میں ہوئی۔ پیاس وگرمی سے دونوں بزرگوں کاحال خستہ تھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کو طلب دودھ پر امانت کا اظہار کیا کہ وہ مالکوں کی اجازت ومرضی کے خلاف کسی بکری کا دودھ نہیں پیش کرسکتے۔ آپ نے ان سے ایک بن بیائی بکری طلب کی اور معجزاتی طور سے اس کے تھنوں سے دودھ نکالا اورنوش فرمایا۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسالت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ اورطلحہ بن عبیداللہ تیمی رضی اللہ عنہ اور بعض دوسرے اصحاب مکہ بھی عیسائی راہبوں کی بشارتوں کے سبب اسلام لائے تھے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام کی روایات واحادیث بخاری وابن اسحاق وغیرہ میں بہت تفصیل سے آئی ہیں۔ وہ صحیح دین ربانی کی تلاش میں اپنے وطن سے شام تک کے مختلف شہروں میں کئی راہبوں اور عالموں سے دین ِابراہیمی کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نوید سنتے ہوئے بالآخر یثرب میں مکی دورمیں آہی پہنچے تھے۔ یہ دوسری بات ہے کہ وہ اپنی غلامی اوربے کسی کے سبب مکی دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہ کرسکے لیکن ان کی تلاش حق تو قدیم دور کی