کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 109
مذکورہ بالا میں حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کےقبول اسلام کاذکر اس کے زمانے کی تعین کی حوالے سے اوپر حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی تشریح میں ہے:امام بخاری نےاس سے معاًقبل حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام کا واقعہ مختلف احادیث کے حوالے سے بیان کیاہے:3863۔ 3867۔ ان میں سے حدیث :3866میں جاہلی دور کے ایک کاہن اپنے دین جاہلی پر عمل پیرا ہونے اور کہانت کے بل پر ایک پیشگوئی کرنے کا ذکر کیاگیا ہے جو مقفی زبان میں ہے۔ اس پر آنے والی جننی نےکہاتھا:((الم ترالجن وابلا۔ ۔ ۔ ))حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اس کی تصدیق کی اور مزید فرمایا:میں اس دوران ان کے معبودوں کے پاس محو خواب تھا جب ایک شخص اپنے بیل کےساتھ آیا اور اسے ذبح کیا اور اس کےساتھ ہی ایک چیخنے والے نے اتنی بلند آواز میں چیخ ماری کہ اس سے زیادہ تیز آوازمیں نے کبھی نہ سنی تھی اور وہ کہہ رہاتھا((ياجليح، امرنجيح، رجل فصيح يقول:لاالٰه الا الله)) قوم دوڑ پڑی اور میں نےدل میں کہاکہ جب تک اس واقعہ کی کنہ نہ جان لوں اپنی جگہ سے نہ ٹلوںگا۔ پھر اس نے وہی ندا لگائی: ((ياجليح، امرنجيح، رجل فصيح يقول:لاالٰه الا الله))پھر جیسے ہی میں کھڑا ہوا اور ہم سب چلنے کو تھے کہ کہا گیا:یہ نبی ہیں:((هذا نبي)) حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی شرح حدیث میں طبرانی وحاکم وغیرہ کتب حدیث سے مذکورہ بالا کاہن کو سواد بن قارب دوسی رضی اللہ عنہ نے شناخت کیا ہے جو کاہن تھے اور خدمت نبوی میں حاضر ہوئے تھے اور اسلام بھی لے آئےتھے۔ شارح موصوف نے متعدد دوسری روایات سے ان کے واقعہ کی مزید تقویت تلاش کی ہے۔ بہرحال ان کے جن/جننی خاتون نے دلائل نبوت میں سے ایک کایوں ذکر کیا تھا کہ جنات اور کاہنوں کو آسمانی خبروں کےسرقہ سے روک کر مایوس وپریشان کردیاگیا۔ اور اس سے ان کو ایک منتظر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی آمدوبعثت کا عندیہ ملا اور وہ اس کے زیر اثر اسلام لے آئے۔ جنات کے بارے میں اس پابندی کا ذکر قرآن میں بھی ہے جیسے سورہ جن وغیرہ میں اوردوسری احادیث وروایات سیرت میں بھی ہے اور ان کو اخبار