کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 106
معجزہ اعظم تمام مفکرین اسلام، محققین سیرت وحدیث اورماہرین قرآن وتفسیر اوردیگر اہل علم کا اتفاق ہے کہ آپ کا سب سے بڑا معجزہ قرآن عظیم ہے۔ بلاشبہ معجزات کی فہرست چیدہ اور دلائل نبوت کی تفصیلات حمیدہ میں قرآن مجید نہ صرف سب سے بڑا معجزہ الٰہی ہے۔ بلکہ زندہ جاوید معجزہ ہے۔ قرآن پاک کی فصاحت وبلاغت، لغوی ومعنوی جہات اور حکمت وعلمیت اور ان جیسی دوسری صفات بلاشبہ اسے مقام اعجاز ورفعت معجزہ دیتی ہیں۔ رسول آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی کتاب الٰہی کی جامعیت وہمہ گیری اورتمام پیشروکت سماویہ کی تعلیمات ومضامین پر اس کی عظیم ترین مشمولیت کا ایک مقام ہے لیکن اس کا سب سے معجز عقل وبیان اور خیرہ کن زاویہ دانش وبینش پہلو یہ حقیقت ہے کہ وہ قیامت تک کے لیے محفوظ ومامون بنایا گیاہے۔ تمام ملتیں جب مٹ گئیں اجزائے ایماں ہوگئیں اورتمام کتابیں جب مفقود یا مرفوع ہوگئیں توسیپارہ قرآن بن گئیں اور وہی صرف وہی واحد کتاب الٰہی کلام ربانی باقی رہ گیا اور تا قیام قیامت باقی رہے گا اور اپنے صاحب قرآن کی نبوت رسالت اور ختم المرسلین کی شہادت بھی دیتا رہے گا۔ مکی معجزات میں قرآن مجید کو معجزہ اعظم قراردینے کی وجہ سے بعض سوالات پریشاں اذہانِ انساں وفکر گرداں میں اٹھتے ہیں۔ قرآن مجید کا نزول مکی دور سے مدنی دورتک مسلسل ساڑھے بائیس برسوں تک جاری رہا اور اس کی تکمیل اواخر مدنی دور میں ہوئی لہٰذا مکہ میں تو وہ کامل نہ تھا۔ یہ سوال تمام سوالات پریشاں کا جامع وہمہ گیر ہے اور اسی کا جواب ان سب کا جواب قاطع اور اس کے مکی معجزہ اعظم ہونے کی دلیل جامع ہے۔ نزول قرآن کا آغاز ہی نہیں اس کی بیشتر صورتوں کا نزول بھی مکی عہد کا ہے۔ مکی سورتوں کی تعلیمات اساسی اورمضامین واوامر نواہی بنیادی ہیں۔ مدنی دور کی سورتوں میں بھی ان اساسی ونہادی تعلیمات واوامر ونواہی کو دہرایا گیا ہے یا ان پر تفصیلات وجزئیات کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اتمام وتکمیل خاص طور سے اکمال دین((الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ