کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 104
وخفیہ حقیقت کو حدیث و سنت کی صورت میں واقعہ و حقیقت بنا کر پیش کیا اور محدثین کرام نے دلائل نبوت و معجزات کے مفصل ابواب باندھے(72)۔ ان دلائل نبوت ومعجزات الٰہی کا ایک زاویہ تسلسل سنت الٰہی کا ہے کہ اول روز سے پیشر وانبیائے کرام سے رسول آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم تک وہ دکھائے جاتے رہے۔ ان میں جد امجد نبوی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں دلائل نبوت، معجزات، آیات اپنی خاص اندرونی قدروقیمت کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت خاص رکھتے ہیں۔ اسی نسبت خاص کا ایک حسین و جلیل شاخسانہ یہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو”ابن ذبیح اللہ “کا لقب دیا گیا کہ جدو بانی خاندان حضرت اسمٰعیل ذبیح اللہ ہیں۔ حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکی معجزات اور آپ کی رسالت و نبوت کے دلائل تمام رسولوں کےساتھ خاص نسبی ووطنی پیغمبران کے معجزات و دلائل کا سنہری سلسلہ ہیں۔ اور خاتم النبیین وسید المرسلین کی حیثیت سے وہ دلائل نبوت و معجزات بھی خاتم الدلائل والمعجزات بھی ہیں اور سب سے عظیم و جلیل آیات الٰہی بھی ہیں۔ مدنی دور کے معجزات ودلائل کی روایات و تفصیلات محض روایت و ترسیل کے ارتقاووسعت کے سبب ضرور تھی ہے مگر وہ مکی معجزات کی جلالت میں اضافی لگتے ہیں۔ (73)۔ عصمتِ نبوی قبل بعثت جو حفاظت الٰہی کا تکوینی نظام ولادت سے بعثت تک شان عالی سے فرو تر چیزوں سے محفوظ کرتا رہا وہ بعد نبوت عصمت کہلایا۔ اللہ تعالیٰ کی یہ سنت متواترہ رہی ہے کہ وہ فرستادوں اور پیغمبروں کو معصوم بناتا ہے کہ وہ مرضی مولیٰ سے سر موانحراف نہیں کرتے اور گناہ سے بچتے ہیں۔ ملائکہ اور خاص کر ملکوتی رسول وحی حضرت جبرائیل علیہ السلام کی عصمت وصیانت کی مختلف صفات و جہات قرآن مجید کی آیات کریمہ میں بیان کی گئی ہیں۔ ان کی امانت ودیانت، قوت و طاقت، عصمت و معصومیت کی جہات و صفات کا مقصود یہ تھا کہ جناب الٰہی سےقلب محمدی پر تنزیل قرآن حدیث میں وہ کسی قسم کی کترو بیونت نہیں کرتے اور ان کی ذاتی قوت و شوکت ایسی ہے کہ کوئی دوسرا