کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 99
رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جس طرح ان کا ذاتِ انواط ہے، ہمیں بھی اس طرح کا ذاتِ انواط بنا دیجیے، اس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( قُلْتُمْ وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ کَمَا قَالَتْ بَنُوْ إِسْرَائِیْلَ لِمُوْسیٰ: اِجْعَلْ لَّنَآ اِلٰھًا کَمَا لَھُمْ اٰلِھَۃٌ قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْھَلُوْنَ، إِنَّھَا السَنَنُ، لَتَرْکَبُنَّ سَنَنَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ سُنَّۃً سُنَّۃً )) [1] ’’قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم نے تو وہی بات کر دی جو بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کی تھی ﴿اِجْعَلْ لَّنَآ اِلٰھًا کَمَا لَھُمْ اٰلِھَۃٌ قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْھَلُوْنَ﴾ [ہمارے لیے کوئی معبود بنا دے، جیسے ان کے کچھ معبود ہیں؟ اس نے کہا: بے شک تم ایسے لوگ ہو جو نادانی کرتے ہو] بلاشبہہ یہ ایک طریقہ ہے، یقینا تم پہلے لوگوں کے ایک ایک طریقے پر چل پڑو گے۔‘‘ مسلمانو! جان رکھو کہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور مکانِ ولادت کے ساتھ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دیگر انبیا کے ساتھ تبرک حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ نیک لوگوں کی ذاتوں، نیز ان کے آثار، ان کے کپڑوں اور ان کی عبادت کی جگہوں سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں ہے، ایسے ہی مساجد کی دیواروں یا ان کی مٹی یا ان کے دروازوں کو چوم کر یا چھو کر تبرک حاصل کرنا جائز نہیں، حتی کہ وہ مسجد حرام یا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کیوں نہ ہوں۔ ہاں! حجرِ اسود کو بوسہ دینا مشروع ہے، رکن یمانی اور حجر اسود کو چھونا مشروع ہے، کیونکہ سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے: (( لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَمْسَحُ مِنَ الْبَیْتِ إِلَّا الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِیَّیْنِ )) [2] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اﷲ کے صرف دو یمانی رکنوں (رکن یمانی اور حجر اسود) کو چھوتے ہوئے دیکھا۔‘‘ یاد رہے کہ ان دونوں کا چھونا بھی ان سے تبرک حاصل کرنے کے قصد و ارادے سے نہیں ہونا چاہیے، بلکہ انھیں تو صرف عبادت اور اتباعِ دین کے ارادے سے چھوا جائے، جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ
[1] مسند أحمد (۵/ ۲۱۸) صحیح ابن حبان (۱۵/ ۹۴) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۵۳۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۲۶۷)