کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 97
نے اسے پکڑا اور کاٹ دیا اور فرمایا: اگر تو یہ تعویذ و دھاگا پہنے ہوئے مر جاتا تو میں تیری نمازِ جناہ بھی ادا نہ کرتا اور پھر یہ فرمانِ خداوندی تلاوت فرمایا: ﴿ وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۶] ’’اور ان میں سے اکثر اﷲ پر ایمان نہیں رکھتے، مگر اس حال میں کہ وہ شریک بنانے والے ہوتے ہیں۔‘‘[1] مسلمانو! ان جادوگروں، کاہنوں، شعبدہ بازوں، علم رمل کے ماہروں، نجومیوں، اہلِ ابراج اور پامسٹرز کے پاس جانے سے بچو، جو غیب کے پردے میں چھپی اشیا کو جاننے اور پوشیدہ باتوں کا انکشاف کرنے کے دعوے دار ہیں، بلاشبہہ وہ بہت بڑے دھوکے باز، فریبی، مکار، تلبیس کنندہ، ملمع ساز، جعل ساز، خرافات چھوڑنے والے افسانہ ساز، جنوں سے استعانت اور استغاثے کرنے والے اور ایسے تعویذ لکھ کر دینے والے ہیں جو تعویذ حروف اور اشارات پر مشتمل ہوتے ہیں، بلکہ یہ اپنے پاس آنے والے لوگوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مختلف رنگوں اور مختلف صفات کے حامل جانور ذبح کریں اور پھر ان جانوروں کا خون جسموں، دیواروں، آستانوں اور درگاہوں پر مل کر جنوں کا قرب حاصل کرتے ہیں، شیطان کی عبادت کرتے اور رحمان کے ساتھ شرک کرتے ہیں، جب کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( لَعْنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ )) [2] ’’اﷲ عزوجل کی لعنت ہو اس شخص پر جو غیر اﷲ کے لیے ذبح کرتا ہے۔‘‘ ان شعبدہ بازوں کی جعل سازی اور فریب کاری میں یہ بھی شامل ہے کہ جو شخص ان کے پاس آتا ہے، وہ اسے کچھ چیزیں دفن کرنے اور پانی میں ڈبونے کے لیے دیتے ہیں اور کچھ چیزیں بہانے اور جلانے کے لیے دیتے ہیں، بہرحال ان لوگوں کی اس کے علاوہ بھی بہت سی باطنی خباثتیں اور خفیہ گندگیاں ہیں۔ لہٰذا اﷲ کے بندو! ان لوگوں کے پاس جانے، ان سے کچھ دریافت کرنے اور ان کی تصدیق
[1] تفسیر ابن کثیر (۲/ ۶۴۹) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیچ (۱۹۷۸)