کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 95
شرک کرنے کے ذرائع اور وسائل میں سے ہیں، جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق، یا اولیا کے حق یا اس کے سوا ممنوع توسل اور غیر مشروع دعا کے توسط سے قربِ الٰہی تلاش کرنا۔ مسلمانو! بے وقوف اور بعض عوام کی اس حرکت سے بچو جو وہ تعویذ گنڈھے لٹکاتے ہیں، کڑے اور دھاگے پہنتے ہیں، کوڑیاں اور ہار پرو کر گلے وغیرہ میں پہنتے ہیں، مہرے، ہڈیاں اور نگینے پہنتے ہیں، جانوروں کے دانت اور حیوانات کے چمڑے اٹھاتے ہیں، انھیں اپنے گلوں، چارپایوں کی گردنوں اور گھروں وغیرہ کے دروازوں پر لٹکاتے ہیں اور اس عمل کے ساتھ وہ اعتقاد یہ رکھتے ہیں کہ یہ چیزیں ضرر و نقصان اور تنگ دستیوں کو دور کرتی ہیں، پریشانیوں کو رفع دفع کرتی ہیں اور بلاؤں کے راستے مسدود کرتی ہیں، نظر لگانے والوں کی نظر اور حاسدین کے حسد کو روکتی ہیں، بہرحال یہ تمام کام شرک ہیں اور ہلاکت و بربادی میں مبتلا کرتے ہیں، کیونکہ وہ ہستی جو اس لائق ہے کہ اس کی پناہ میں آیا جائے اور اپنی ضروریات، اپنے غم اور دکھ اس کے سامنے پیش کیے جائیں، وہ ہستی صرف اور صرف اﷲ جل و علا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ھُوَ وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ بِخَیْرٍ فَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ . وَ ھُوَ الْقَاھِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَ ھُوَ الْحَکِیْمُ الْخَبِیْرُ﴾ [الأنعام: ۱۷، ۱۸] ’’اور اگر اﷲ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہی کمال حکمت والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ مسلمانو! مذکورہ لٹکائی اور پہنی جانے والی چیزیں خرافات اور آفات سے نہیں بچا سکتیں اور نہ امراض و بلیات سے نجات دلا سکتی ہیں، لہٰذا لازم و واجب ہے کہ اس طرح کی تمام چیزوں کو اتار پھینکا جائے۔ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے بازو پر پیتل کا ایک کڑا اور چھلا دیکھا اور دریافت فرمایا: (( مَا ھٰذِہٖ؟ )) ’’یہ کیا ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا: کمزوری کی وجہ سے (میں نے یہ چھلہ پہنا ہوا ہے)۔ اس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: