کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 91
اﷲ تعالیٰ کا حق: مسلمانو! یہ وہ بعض نصوص ہیں جو اﷲ تعالیٰ کی آیاتِ ظاہرہ، اس کی قدرت قاہرہ اور اس کی عظمت باہرہ پر دلالت کرتی ہیں تو کیا ہم نے اﷲ عزوجل کی وہ قدر کی ہے، جو اس کی قدر کا حق ہے؟ کیا ہم نے اس کی اتنی تعظیم کی ہے، جو اس کی تعظیم کا حق ہے؟ کیا ہم نے اﷲ جل و علا کے اس حق کو ادا کیا ہے، جو ہمارے ذمے واجب ہے؟ اس حیثیت سے کہ ہم اس کی مخلوق اور اس کے غلام ہیں! سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’کُنْتُ رِدْفَ الرَّسُوْلِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی حِمَارٍ یُقَالُ لَہُ: عُفَیْرٌ، فَقَالَ: یَا مُعَاذُ! أَتَدْرِيْ مَا حَقُّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ؟ قُلْتُ: اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ أَعْلَمُ۔ قَالَ: فَإِنَّ حَقَّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ أَنْ یَّعْبُدُوْا اللّٰہَ وَلَا یُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا، وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَّا یُعَذِّبَ مَنْ لَّا یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا‘‘ ’’میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا، جس کا نام ’’عُفَیر‘‘ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم جانتے ہو: بندوں پر اﷲ کا حق کیا ہے اور اﷲ پر بندوں کا حق کیا ہے؟ میں نے کہا: اﷲ اور اس کا رسول سب سے زیادہ جانتے ہیں، فرمایا: یقینا اس کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ (بندے) اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور بندوں کا اﷲ پر حق یہ ہے کہ وہ کسی ایسے بندے کو عذاب نہ دے جو اس کے ساتھ شرک نہیں کرتا۔‘‘ شرک کا انجام: مسلمانو! بلاشبہہ سب سے بڑا ظلم اور سب سے بڑا گناہ اﷲ کے ساتھ شرک کرنا، اس کا خالص حق اس کے سوا کسی اور کی طرف پھیر دینا اور اس کے سوا کسی اور کو اس کے برابر ٹھہرانا ہے: ﴿ اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ﴾ [المائدۃ: ۷۲] ’’بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اﷲ کے ساتھ شریک بنائے سو یقینا اس پر اﷲ نے جنت