کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 90
اور مخلوقات کو ایک انگلی پر روک لے گا، پھر انھیں حرکت دے گا، پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں تو میں نے دیکھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تصدیق اور تعجب کرتے ہوئے ہنس دیے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ وَالْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌم بِیَمِیْنِہٖ سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [اور انھوں نے اللہ کی وہ قدر نہیں کی جو اس کی قدر کا حق ہے، حالانکہ ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہو ئے ہوں گے۔ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بنا رہے ہیں]۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أُذِنَ لِی أَنْ أُحَدِّثَ عَنْ مَلَکٍ مِنْ مَلاَئِکَۃِ اللّٰہِ مِنْ حَمَلَۃِ الْعَرْشِ إِنَّ مَا بَیْنَ شَحْمَۃِ أُذُنِہٖ إِلیٰ عَاتِقِہٖ مَسِیرَۃُ سَبْعِ مِائَۃِ عَامٍ )) [1] ’’مجھے کہا گیا ہے کہ میں تمھیں حاملین عرش میں سے ایک فرشتے کے متعلق بتاؤں، بلاشبہہ اس کے کانوں کی لو سے اس کے کندھے تک کا فاصلہ سات سو سال کے سفر کے برابر ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( إِذَا قَضَی اللّٰہُ الْأَمْرَ فِيْ السَّمَائِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِکَۃُ بِأَجْنِحَتِہَا خُضْعَانًا لِقَوْلِہِ کَأَنَّہُ سِلْسِلَۃٌ عَلَی صَفْوَانٍ، حَتّٰی اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِھِمْ قَالُوْا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ )) [2] ’’جب اﷲ تعالیٰ آسمان پر کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان سے ڈرتے ہوئے اپنے پَر ہلاتے ہیں، جیسا کہ چٹان پر زنجیر مارنے کی آواز آتی ہے، ’’جب ان کے دلوں سے خوف جاتا رہتا ہے تو وہ کہتے ہیں، تمھارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ وہ (مقرب فرشتے) کہتے ہیں: اس نے جو فرمایا، وہ حق ہے، وہ بلند اور بڑا ہے۔‘‘
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۷۲۷) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۸۰۰)