کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 83
’’اور وہ جو جھوٹ میں شریک نہیں ہوتے اور جب بے ہودہ کام کے پاس سے گزرتے ہیں تو باعزت گزر جاتے ہیں۔‘‘ گواہی کا بندوبست: اﷲ کے بندو! اﷲ کا تقویٰ اختیار کرو، اس کے حکم کی بجا آوری کرو اور اس کی نہی سے باز آجاؤ۔ شریعتِ اسلام معاشرے میں اخوت و بھائی چارے کے قواعد و ضوابط راسخ کرنے، محبت و اتفاق کے اصولوں کی شجر کاری کرنے، جھگڑے اور اختلاف کے اسباب کی بیخ کنی کرنے کی بہت زیادہ حریص ہے، اسی لیے اس شریعت نے حقوق کی حفاظت کے لیے اور عقود و تصرفات سے حاصل ہونے والے آثار و نتائج کو ضبط کرنے کے لیے ابتدائی طور پر ہی توثیق و تصدیق کا نظام رائج کیا ہے۔ کسی بھی معاملے سے انکار کو دور کرنے اور جھگڑے کی جڑیں کاٹنے کے لیے توثیق و تصدیق کے طریقوں میں سے سب سے قوی اور مضبوط طریقہ گواہی قائم کرنا ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے: جس معاملے پر گواہی قائم کی گئی ہے، وہ اس سے زیادہ قابلِ وثوق ہے، جسے صرف احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔ اﷲ جل و علا نے بیوع وغیرہ کے حق میں فرمایا ہے: ﴿ وَ اَشْھِدُوْآ اِذَا تَبَایَعْتُمْ﴾ [البقرۃ: ۲۸۲] ’’اور آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لو۔‘‘ فسوخ اور اس کی مانند دیگر چیزوں کے متعلق اﷲ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿ وَاَشْھِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ [الطلاق: ۲] ’’اور اپنوں میں سے دو صاحب عدل آدمی گواہ بنا لو۔‘‘ مال کی تسلیم و تفویض کے متعلق اﷲ عزوجل فرماتے ہیں: ﴿ فَاِذَا دَفَعْتُمْ اِلَیْھِمْ اَمْوَالَھُمْ فَاَشْھِدُوْا عَلَیْھِمْ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیْبًا﴾ [النساء: ۶] ’’پھر جب ان کے مال ان کے سپرد کرو تو ان پر گواہ بنا لو اور اﷲ پورا حساب لینے والا کافی ہے۔‘‘ اﷲ تمھاری حفاظت فرمائے! اس کے احکام بجا لاؤ، اس کے بتائے ہوئے طریقے تھام لو، تم فلاح پاؤ گے اور سعادت مند بن جاؤ گے اور اپنے رب تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کر لو گے۔ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون و سلام علی المرسلین والحمد للّٰہ رب العالمین۔