کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 625
جب وہ فرشتہ آیا تو کہنے لگا: ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اللہ تعالیٰ نے آپ کے پاس بھیجا ہے (اور پوچھا ہے کہ) آپ کو بادشاہ نبی بننا پسند ہے یا بندہ رسول؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام کہتے ہیں: ’’ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کے سامنے تواضع سے کام لیں۔‘‘ تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( بَلْ عَبْدًا رَّسُوْلًا )) [1] ’’میں بندہ رسول بننا پسند کرتا ہوں۔‘‘ حج۔۔۔ ایک عظیم عبادت: مسلمانو! گذشتہ چند دنوں کے دوران میں حجاجِ کرام نے ایک عظیم عبادت ادا کی ہے جو قربِ الٰہی حاصل کرنے کا ایک عظیم ذریعہ ہے۔ میقات پر پہنچ کر انھوں نے اللہ کے لیے سلے ہوئے کپڑے اتار دیے اور میدانِ عرفات میں انکے رخسار توبہ کے آنسوؤں سے تر ہوگئے، وہ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر شرمندہ تھے، تمام زبانوں میں ہر آواز ہی اللہ کے سامنے اپنے فقر و ناداری کا اظہار کررہی تھی۔ پھر میدانِ عرفات سے لوگ رات گزارنے کے لیے مزدلفہ پہنچ گئے اور دن چڑھنے پر لوگ وہاں سے جمرات کی رمی کے لیے روانہ ہوگئے۔ رمی کے بعد انھوں نے کعبہ شریف کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی بھی کی اور زندگی کے عمدہ ترین سفرِ حج کے دوران میں یہ سب عبادات بجا لائیں، جبکہ یہ سفر سب سے زیادہ پر لطف سیر و سیاحت بھی تھا۔ اس کے بعد حجاج کرام اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کو پا کر خوشی خوشی واپس لوٹ آئے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَ بِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ھُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ﴾ [یونس: ۵۸] ’’کہہ دیجیے کہ یہ اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی، اس پر تو لوگوں کو خوشی منانی چاہیے، یہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جنھیں لوگ سمیٹ رہے ہیں۔‘‘ یہ ساری دنیا سے بہتر ہے اور اس کی تمام دولتوں اور مال و متاع سے بھی بہتر ہے جو محض خواب و خیال ہے اور اس کا انجام زوال ہے، پھر دنیا کا یہ مالِ قلیل آفات کا نشانہ ہے۔ حجاجِ کرام کو ان کا حج مبارک ہو، عبادت گزاروں کو ان کی عبادت اور محنت و کوشش مبارک ہو، انھیں اپنے
[1] مسند أحمد (۲/ ۲۳۱)