کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 618
دنوں میں وہ تیری دیکھ بھال کرے گا۔‘‘ اعمال صالحہ کی پابندی انسان کو بے حیائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنَ الْکِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَرِ﴾ [العنکبوت: ۴۵] ’’اس کی تلاوت کر جو کتاب میں سے تیری طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کر، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔‘‘ عملِ صالح کو برقرار رکھنا خطائیں اور گناہ مٹانے کا ایک سبب اور ذریعہ ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَھَرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ فِیْہِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسًا، ھَلْ یَبْقیٰ مِنْ دَرَنِہٖ شَیْیٌٔ؟! قَالُوْا: لَا، قَالَ: فَذٰلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، یَمْحُوْ اللّٰہُ بِھِنَّ الْخَطَایَا )) [1] ’’تمھارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازے پر نہر بہتی ہو اور وہ ہر روز پانچ مرتبہ اس میں غسل کرتا ہو تو کیا اس پر کوئی میل کچیل باقی رہ جائے گی؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازوں کی یہی مثال ہے، اﷲ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہ مٹا دیتا ہے۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ فِيْ یَوْمٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ حُطَّتْ خَطَایَاہُ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ )) [2] ’’جس شخص نے ایک دن میں سو مرتبہ ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ‘‘ (اﷲ پاک ہے اپنی تعریف کے ساتھ) پڑھا تو اس کے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘ عملِ صالح کی پابندی اور تسلسل انسان کے حسنِ خاتمہ کا باعث بنتا ہے، وہ اس طرح کہ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۲۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۶۷) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۰۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۶۹۱)