کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 611
تیسرا خطبه عمل صالح پر ہمیشگی امام و خطيب :فضيلة الشيخ عبد الباري الثبيتي حفظه اللّٰه حمد و ثنا کے بعد: میں تمھیں اور اپنے آپ کو اﷲ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ اﷲ جل و علا کا فرمان ہے: ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾ [آل عمران: ۱۰۲] ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اﷲ سے ڈرو، جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم ہرگز نہ مرو، مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔‘‘ مبارک ہو، اس شخص کو جسے وقوفِ عرفات کی توفیق ملی، مبارک ہو اس خوش نصیب کو جس نے مشعر الحرام کے پاس آنسوؤں کا نذرانا پیش کیا، مبارک ہو اس انسان کو جس نے سچی دعاؤں کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کے ہاں پناہ پکڑی، مبارک کے لائق ہے وہ شخص جس نے عرفے کے دن کا روزہ رکھا اور مبارک کے مستحق بن گئے وہ لوگ جنھوں نے گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے اﷲ عزوجل سے معافی مانگ لی، کتنے ہی توبہ کرنے والے ہیں، جن کی توبہ قبول ہوگئی اور کتنے ہی بخشش مانگنے والے ہیں، جن کے گناہ مٹا دیے گئے اور کتنے ہی وہ لوگ ہیں جن پر آگ واجب ہوچکی تھی، مگر اﷲ تعالیٰ نے انھیں پناہ دے کر اس سے دور کر دیا۔ عملِ صالح کے دنیاوی فوائد: اﷲ کے بندو! نیک عمل کا بدلہ آخرت میں تو ملے گا ہی، دنیا میں بھی اس کا کچھ نہ کچھ حصہ ملتا ہے، چنانچہ دنیا میں اس کا بدلہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مضبوط حفاظت کی شکل میں ملتا ہے، لہٰذا حدیثِ قدسی میں ارشادِ الٰہی ہے: