کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 608
ہوتی ہے، اگرچہ باپ کو بھی ان کی تربیت میں اس کا معاون ہونا چاہیے، اپنے شوہروں کے ساتھ حسنِ معاملہ سے پیش آؤ اور اپنے شوہروں کی عزت و آبرو، مال اور گھر کی حفاظت کرو، اس کے اقارب اور مہمانوں اور پڑوسیوں کا خیال رکھو ۔ حدیث شریف میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَۃُ خَمْسَھَا، وَصَامَتْ شَھْرَھَا، وَحَجَّتْ بَیْتَ رَبِّھَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَھَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَھَا، قِیْلَ لَھَا: ادْخُلِي الْجَنَّۃَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِھَا شِئْتِ )) [1] ’’جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے ، رمضان کے روزے رکھے، اپنے رب کے گھر کا حج کرے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرے، اسے کہاجائے گا: جنت کے جس دروازے سے چاہو، داخل ہوجاؤ۔‘‘ اے خاتونِ مسلم! تمھیں چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں، جس نے آپ کو یہ نعمت دی ہے۔ آپ کے تمام حقوق کو اسلام نے تحفظ دیا ہے، مغربی ممالک سے آنے والے نعروں اور سبز باغوں کے دھوکے میں ہر گز نہ آنا، آج کے دور میں دنیا میں تمھارا سب سے زیادہ باعزت مقام صرف اس ملک (سعودی عرب) میں ہے۔ آپ کو چاہیے کہ اس ارشادِ الٰہی کو ہمیشہ یاد رکھیں: ﴿ ٰٓیاََیُّھَا النَّبِیُّ اِِذَا جَآئَکَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰٓی اَنْ لاَّ یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلاَ یَسْرِقْنَ وَلاَ یَزْنِیْنَ وَلاَ یَقْتُلْنَ اَوْلاَدَھُنَّ وَلاَ یَاْتِیْنَ بِبُھْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْھِنَّ وَاَرْجُلِھِنَّ وَلاَ یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوفٍ فَبَایِعْھُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَھُنَّ اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ [الممتحنۃ: ۱۲] ’’اے نبی! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا کاری نہ کریں گی، اپنی اولاد کو مار نہ ڈالیں گی اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی، جو خود ہی اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے انھوں نے گھڑا ہوگا اور کسی نیک کام میں آپ کی نافرمانی نہ کریں گی، تو آپ ان سے بیعت لے لیا کریں اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کریں، بے شک اللہ بڑا بخشنے اور بڑا معاف کرنے والا ہے۔‘‘
[1] مسند أحمد (۱/ ۱۹۱)