کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 601
زکات ادا کرو: اپنے اموال کی زکات خوش دلی سے ادا کرو۔ اس سے تمھارے دل بھی پاک ہو جائیں گے اور مال بھی ہلاکتوں سے محفوظ ہوجائیں گے۔ تم اس کے ذریعے فقرا و مساکین پر احسان کرتے ہو اللہ سے عظیم اجر و ثواب پاتے ہو، اللہ نے آپ کو بے شمار نعمتوں اور اموال سے نواز رکھا ہے، لیکن اس میں سے معمولی خرچ ہی سے وہ راضی ہوجاتا ہے۔ روزہ اور حج وغیرہ: ماہِ رمضان کے روزوں کی پابندی کیا کرو اور بیت اللہ کا حج کرو۔ یہ دونوں اسلام کے عظیم ارکان ہیں۔ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، صلہ رحمی کو اپنا شعار بناؤ، یتیموں سے شفقت و پیار کرو اور ان پر احسان کرو؛ یہ ایسے اعمال ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کا فوری ثواب دنیا میں بھی دیتا ہے اور آخرت میں بھی یہ اعمال کرنے والوں کو حسنِ ثواب سے نوازے گا۔ ایسے ہی عقوقِ والدین، قطع رحمی اورخیر و بھلائی کے کاموں سے روکے رکھنا ایسے افعال ہیں، جن پر اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی سزا دے گا اور آخرت میں جو عذابِ الیم و دردناک سزائیں ہوں گی، وہ الگ ہیں۔ پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے پر توجہ دیں، کیونکہ حدیث شریف میں ہے: (( لَا یُؤْمِنُ مَنْ لَا یَأْمَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ )) [1] ’’وہ شخص ایماندار ہی نہیں جس کا پڑوسی اس کے شر اور اذیت سے محفوظ نہیں۔‘‘ نیکی کا حکم دیتے رہا کرو اور برائی سے روکتے رہا کرو ، یہ دونوں کام معاشرے کے دو چوکیدار ہیں۔ یہ دونوں ہی اسلام کے لیے باڑھ کاکام کرتے ہیں اور انہی کی بدولت سزاؤں اور مصائب و مشکلات سے امن و امان ممکن ہے ۔ شرک سے پرہیز: شرک کی تمام چھوٹی بڑی اقسام سے بچیں جو توحید کے منافی ہیں، خصوصاً وہ جن میں اکثر لوگ لاعلمی کے نتیجے میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جیسے انبیا و صالحین کو مشکل کشائی کے لیے پکارنا، ان کی قبروں کا طواف کرنا، ان سے مدد طلب کرنا، ان سے حاجت روائی، مشکل کشائی اور دفعِ مصائب کا
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۰۱۶)