کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 588
کے تمام نیک کاموں کو ادا کرنے میں جلدی کریں، کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا مِنْ أَیَّامٍ اَلْعَمَلُ الصَّالِحُ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنْ ھٰذِہِ الْأَیَّامِ )) یَعْنِي الأَیَّام الْعُشر، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وَلَا الْجِھَادُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ؟ قَالَ: (( وَلَا الْجِھَادُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ، فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَیْیٍٔ )) [1] ’’ان ایام - عشرۂ ذوالحج- میں کیے گئے نیک اعمال سے بہتر اور اللہ کو پیارا دوسرے کسی دن کا کوئی عمل نہیں ہے۔‘‘ صحابۂ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کی: اللہ کی راہ میں جہاد بھی نہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی راہ میں جہاد بھی نہیں، سوائے اس آدمی کے جو جان و مال دونوں لے کر میدانِ جہاد میں اترا اور ان میں سے کوئی چیز بھی واپس نہ لایا۔‘‘ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ سَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ جَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ﴾ [عمران: ۱۳۳] ’’اور اللہ کی مغفرت اور اس جنت کی طرف لپکو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کی پہنائیوں کے برابر ہے اور وہ اہلِ تقویٰ اور پرہیزگاری کرنے والوں کے لیے بنائی گئی ہے۔‘‘ ذوالحج کے عشرۂ اول کے دن اللہ کے نزدیک سب سے افضل ترین دن ہیں۔ انھیں اللہ تعالیٰ نے ﴿اَیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ﴾ [الحج: ۲۸] کا نام دیا ہے۔ جیساکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر سے پتا چلتا ہے۔[2] ان دنوں میں مساجد، راستوں، بیٹھکوں، بازاروں اور تنہائیوں میں اللہ کا ذکر کرنا مستحب ہے۔ اسی عشرۂ ذوالحج ہی میں یومِ عرفہ بھی ہے۔ مسلمانو! اگر اس دن میدانِ عرفات میں وقوف نہ کر سکو تو اللہ نے تمھارے لیے اس دن کا روزہ مشروع کیا ہے۔ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یومِ عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ )) [3]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۹۶۹) [2] صحیح البخاري مع الفتح (۲/ ۵۸۲) [3] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۱۶۲)